اَللّٰہُ یَبۡدَؤُا الۡخَلۡقَ ثُمَّ یُعِیۡدُہٗ ثُمَّ اِلَیۡہِ تُرۡجَعُوۡنَ﴿۱۱﴾

۱۱۔ اللہ خلقت کی ابتدا فرماتا ہے پھر وہی اس کا اعادہ فرماتا ہے پھر تم اسی کی طرف پلٹائے جاؤ گے۔

11۔ اللہ کے لیے جب خلقت کی ابتدا مشکل نہیں ہے تو اس کا اعادہ کیسے مشکل ہو گا۔ اعادہ تو ابتدا سے زیادہ آسان ہے۔

وَ یَوۡمَ تَقُوۡمُ السَّاعَۃُ یُبۡلِسُ الۡمُجۡرِمُوۡنَ﴿۱۲﴾

۱۲۔ اور جس روز قیامت برپا ہو گی مجرمین ناامید ہوں گے۔

12۔ قیامت کے دن جب حقائق سامنے آئیں گے، پھر مشرکین اپنے جرائم پر نظر ڈالیں گے تو نتیجہ یاس و نا امیدی ہو گا۔

وَ لَمۡ یَکُنۡ لَّہُمۡ مِّنۡ شُرَکَآئِہِمۡ شُفَعٰٓؤُا وَ کَانُوۡا بِشُرَکَآئِہِمۡ کٰفِرِیۡنَ﴿۱۳﴾

۱۳۔ اور ان کے بنائے ہوئے شریکوں میں سے کوئی ان کا سفارشی نہ ہو گا اور وہ اپنے شریکوں کے منکر ہو جائیں گے۔

وَ یَوۡمَ تَقُوۡمُ السَّاعَۃُ یَوۡمَئِذٍ یَّتَفَرَّقُوۡنَ﴿۱۴﴾

۱۴۔ اور جس دن قیامت برپا ہو گی اس دن لوگ گروہوں میں تقسیم ہو جائیں گے۔

14۔ قیامت کے دن دنیا کی ساری بندشیں ٹوٹ جائیں گی، یہاں ایمان و کفر کی بنیاد پر تقسیم بندی ہو گی۔ ایمان والے جنت میں خوشحال و شاداں ہوں گے اور کفر والے عذاب میں ہوں گے۔

فَاَمَّا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ فَہُمۡ فِیۡ رَوۡضَۃٍ یُّحۡبَرُوۡنَ﴿۱۵﴾

۱۵۔ پھر جنہوں نے ایمان قبول کیا اور نیک اعمال انجام دیے وہ جنت میں خوشحال ہوں گے۔

وَ اَمَّا الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا وَ کَذَّبُوۡا بِاٰیٰتِنَا وَ لِقَآیِٔ الۡاٰخِرَۃِ فَاُولٰٓئِکَ فِی الۡعَذَابِ مُحۡضَرُوۡنَ﴿۱۶﴾

۱۶۔ اور جنہوں نے کفر کیا اور ہماری نشانیوں اور آخرت کی ملاقات کی تکذیب کی وہ عذاب میں پیش کیے جائیں گے۔

فَسُبۡحٰنَ اللّٰہِ حِیۡنَ تُمۡسُوۡنَ وَ حِیۡنَ تُصۡبِحُوۡنَ﴿۱۷﴾

۱۷۔ پس اللہ کی ذات پاک و منزہ ہے جب تم شام کرتے ہو اور جب تم صبح کرتے ہو۔

17۔ یہ آیات اوقات نماز کے لیے صریح نہیں ہیں۔ اولاً سُبۡحٰنَ اللّٰہِ کو سَبِّحُوْا اللّٰہِ کے معنی میں لینا خلاف ظاہر ہے۔ ثانیاً ان آیات میں چار اوقات کا ذکر ہے، جبکہ نماز کے پانچ اوقات ہیں۔

وَ لَہُ الۡحَمۡدُ فِی السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضِ وَ عَشِیًّا وَّ حِیۡنَ تُظۡہِرُوۡنَ﴿۱۸﴾

۱۸۔ ثنائے کامل اللہ کے لیے ہے آسمانوں اور زمین میں تیسرے پہر کو اور جب تم ظہر کرو (اللہ کی حمد کرو)۔

18۔ اللہ کی تسبیح و تمجید کا اوقات کے ساتھ ربط ہے۔ یعنی اللہ کے اس کائناتی نظام میں صبح و شام اور روز و شب کی تبدیلیوں کے ساتھ اس بات کا شعور بیدار ہونا چاہیے کہ ایک پاک و منزہ ذات کے ارادے سے یہ مناظر بدل رہے ہیں۔

یُخۡرِجُ الۡحَیَّ مِنَ الۡمَیِّتِ وَ یُخۡرِجُ الۡمَیِّتَ مِنَ الۡحَیِّ وَ یُحۡیِ الۡاَرۡضَ بَعۡدَ مَوۡتِہَا ؕ وَ کَذٰلِکَ تُخۡرَجُوۡنَ﴿٪۱۹﴾

۱۹۔ اور وہ زندہ کو مردے سے نکالتا ہے اور مردے کو زندہ سے نکالتا ہے اور زمین کو اس کی موت کے بعد زندہ کرتا ہے اور اسی طرح تم بھی نکالے جاؤ گے۔

19۔ بے جان مادے سے جاندار، حیوانات اور نباتات پیدا ہوتے ہوئے ہم روز دیکھتے ہیں۔ اس ذات کے لیے مرنے کے بعد دوبارہ زندہ کرنا کوئی انوکھی بات نہیں ہے۔

وَ مِنۡ اٰیٰتِہٖۤ اَنۡ خَلَقَکُمۡ مِّنۡ تُرَابٍ ثُمَّ اِذَاۤ اَنۡتُمۡ بَشَرٌ تَنۡتَشِرُوۡنَ﴿۲۰﴾

۲۰۔ اور یہ اس کی نشانیوں میں سے ہے کہ اس نے تمہیں مٹی سے بنایا پھر تم انسان ہو کر (زمین میں) پھیل رہے ہو۔

20۔ بے جان عناصر ارضی سے ایک عقل و شعور کا مالک پیدا کرنا کیا اللہ کی قدرت کاملہ کی دلیل نہیں ہے کہ وہ انسانوں کے مرنے کے بعد بھی ایسا کر سکتا ہے۔