آیات 14 - 16
 

وَ یَوۡمَ تَقُوۡمُ السَّاعَۃُ یَوۡمَئِذٍ یَّتَفَرَّقُوۡنَ﴿۱۴﴾

۱۴۔ اور جس دن قیامت برپا ہو گی اس دن لوگ گروہوں میں تقسیم ہو جائیں گے۔

فَاَمَّا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ فَہُمۡ فِیۡ رَوۡضَۃٍ یُّحۡبَرُوۡنَ﴿۱۵﴾

۱۵۔ پھر جنہوں نے ایمان قبول کیا اور نیک اعمال انجام دیے وہ جنت میں خوشحال ہوں گے۔

وَ اَمَّا الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا وَ کَذَّبُوۡا بِاٰیٰتِنَا وَ لِقَآیِٔ الۡاٰخِرَۃِ فَاُولٰٓئِکَ فِی الۡعَذَابِ مُحۡضَرُوۡنَ﴿۱۶﴾

۱۶۔ اور جنہوں نے کفر کیا اور ہماری نشانیوں اور آخرت کی ملاقات کی تکذیب کی وہ عذاب میں پیش کیے جائیں گے۔

تشریح کلمات

رَوۡضَۃٍ:

( ر و ض ) الروض اصل میں اس جگہ کو کہتے ہیں جہاں پانی جمع ہو اور سرسبز بھی ہو۔

یُّحۡبَرُوۡنَ:

( ح ب ر ) یحبرون کے معنی ہیں کہ وہ جنت میں اس قدر خوش ہوں گے وہاں کی نعمتوں کی تر و تازگی کا اثر ان کے چہروں پر ظاہر ہو گا۔

تفسیر آیات

۱۔ وَ یَوۡمَ تَقُوۡمُ السَّاعَۃُ: جب قیامت برپا ہو گی تو اللہ تعالیٰ کے عادلانہ فیصلے کے مطابق لوگوں کی ان کے اعمال و کردار اور ایمان و کفر کی بنیاد پر تقسیم بندی ہو گی۔

اَمۡ نَجۡعَلُ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ کَالۡمُفۡسِدِیۡنَ فِی الۡاَرۡضِ ۫ اَمۡ نَجۡعَلُ الۡمُتَّقِیۡنَ کَالۡفُجَّارِ﴿﴾ (۳۸ ص: ۲۸)

کیا ہم ایمان لانے اور اعمال صالح بجا لانے والوں کو زمین میں فساد پھیلانے والوں کی طرح قرار دیں یا اہل تقویٰ کو بدکاروں کی طرح قرار دیں؟

۲۔ اس عادلانہ تقسیم کے مطابق ایمان و عمل صالح والے باغات میں خوشحال و شاداں ہوں گے اور کفر اختیار کرنے والے عذاب میں حاضر کیے جائیں گے۔ مُحۡضَرُوۡنَ اور یُّحۡبَرُوۡنَ کی تعبیر ہی میں وہ اشارہ موجود ہے کہ ایمان اور کفر والوں کا انجام کس قدر مختلف ہے کہ ایمان والے خوشحال و شاداں ہوں گے جب کہ کفر اختیار کرنے والوں کو عذاب کے لیے جبراً پیش کیا جائے گا۔


آیات 14 - 16