آیات 17 - 18
 

فَسُبۡحٰنَ اللّٰہِ حِیۡنَ تُمۡسُوۡنَ وَ حِیۡنَ تُصۡبِحُوۡنَ﴿۱۷﴾

۱۷۔ پس اللہ کی ذات پاک و منزہ ہے جب تم شام کرتے ہو اور جب تم صبح کرتے ہو۔

وَ لَہُ الۡحَمۡدُ فِی السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضِ وَ عَشِیًّا وَّ حِیۡنَ تُظۡہِرُوۡنَ﴿۱۸﴾

۱۸۔ ثنائے کامل اللہ کے لیے ہے آسمانوں اور زمین میں تیسرے پہر کو اور جب تم ظہر کرو (اللہ کی حمد کرو)۔

تفسیر آیات

۱۔ فَسُبۡحٰنَ اللّٰہِ: یہ تنزیہی کلمہ ہے اس بات سے جو مشرکین اللہ تعالیٰ کی طرف نسبت دیتے ہیں کہ اللہ مردوں کو کیسے زندہ کرتا ہے۔ یعنی اللہ تعالیٰ پاک و منزہ ہے اس عجز و ناتوانی سے جس کی نسبت مشرکین دیتے ہیں۔ لفظ سبحان قرآن میں ہمیشہ اسی معنی میں استعمال ہوا ہے اور اہل لغت نے بھی تصریح کی ہے۔ العین میں آیا ہے:

سبحان اللہ تنزیہ للہ عن کل ما لا ینبغی ان یوصف بہ ۔

سبحان اللّٰہ کا مطلب اللہ کو پاک و منزہ قرار دینا ہے ہر اس بات سے جس سے اللہ کا متصف ہونا درست نہیں ہے۔

جیسے

سُبۡحٰنَہٗ وَ تَعٰلٰی عَمَّا یُشۡرِکُوۡنَ (۳۹ زمر: ۶۷)

وہ پاک اور بالاتر ہے اس شرک سے جو یہ کرتے ہیں۔

جب تسبیح کا حکم دینا مقصود ہو تو فرماتا ہے:

وَ سَبِّحۡ بِحَمۡدِ رَبِّکَ حِیۡنَ تَقُوۡمُ ﴿﴾ (۵۲ طور: ۴۸)

جب آپ اٹھیں تو اپنے رب کی ثنا کے ساتھ تسبیح کریں۔

۲۔ حِیۡنَ تُمۡسُوۡنَ: یہ جملہ ثُمَّ اِلَیۡہِ تُرۡجَعُوۡنَ کے ساتھ مربوط ہے۔ یعنی پھر تم اسی کی طرف پلٹائے جاؤ گے۔ اللہ دائماً پاک و منزہ ہے۔ تم جب شام و سحر دوپہر اور ظہر کے اوقات میں داخل ہوتے ہو۔ ان اوقات میں زمانے کی تقسیم بندی ہوتی ہے یا اجزاء زمانہ بتانا ہو تو ان اوقات کو اجزاء کے طور پر بیان کیا جاتا ہے جس کا مطلب ہمیشہ اور دوام بتانا ہے کہ اللہ ہر وقت اور زمانے میں ہمیشہ پاک و منزہ ہے۔اکثر مفسرین یہ موقف اختیار کرتے ہیں کہ اس آیت میں نماز کے اوقات کی طرف اشارہ ہے اور سبحان سے مراد سبحوا ہے۔ یعنی ان اوقات میں تسبیح پڑھا کرو، نماز پڑھو۔ جب کہ سبحان ، سبحو اللہ کے معنی میں نہیں آیا کرتا۔ اس کی کوئی مثال نہیں ہے اور آیت میں چار اوقات کا ذکر ہے، نماز کے اوقات پانچ ہیں۔ لہٰذا ان اوقات سے مراد نماز کے اوقات نہیں ہیں بلکہ مطلق تسبیح کا حکم ہے۔ نماز بھی تسبیح ہے جو اس میں شامل ہے۔

۳۔ وَ لَہُ الۡحَمۡدُ فِی السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضِ: اللہ تمہاری حمد و تسبیح کا محتاج نہیں ہے۔ اللہ کی تسبیح تو ساری کائنات میں ہو رہی ہے۔ تُصۡبِحُوۡنَ اور تُظْہِرُوْنَ کے درمیان یہ جملہ معترضہ ہے۔


آیات 17 - 18