الَّذِیۡنَ جَعَلُوا الۡقُرۡاٰنَ عِضِیۡنَ ﴿۹۱﴾

۹۱۔جنہوں نے قرآن کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا تھا۔

فَوَ رَبِّکَ لَنَسۡـَٔلَنَّہُمۡ اَجۡمَعِیۡنَ ﴿ۙ۹۲﴾

۹۲۔پس آپ کے رب کی قسم ہم ان سب سے ضرور پوچھیں گے۔

عَمَّا کَانُوۡا یَعۡمَلُوۡنَ ﴿۹۳﴾ ۞ٙ

۹۳۔ان اعمال کی بابت جو وہ کیا کرتے تھے۔

فَاصۡدَعۡ بِمَا تُؤۡمَرُ وَ اَعۡرِضۡ عَنِ الۡمُشۡرِکِیۡنَ﴿۹۴﴾

۹۴۔ آپ کو جس چیز کا حکم ملا ہے اس کا واشگاف الفاظ میں اعلان کریں اور مشرکین کی اعتنا نہ کریں۔

94۔ نہایت نامساعد حالات میں تبلیغ رسالت کو ایک فیصلہ کن مرحلے میں داخل کرنے کا حکم مل رہا ہے جس کے بعد رسول کریم صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے اعلانیہ طور پر تبلیغ شروع فرمائی جبکہ قریش کی طرف سے تمسخر و استہزاء کا ایک طوفان بدتمیزی برپا تھا۔

اِنَّا کَفَیۡنٰکَ الۡمُسۡتَہۡزِءِیۡنَ ﴿ۙ۹۵﴾

۹۵۔ آپ کے واسطے ان تمسخر کرنے والوں سے نپٹنے کے لیے یقینا ہم کافی ہیں۔

الَّذِیۡنَ یَجۡعَلُوۡنَ مَعَ اللّٰہِ اِلٰہًا اٰخَرَ ۚ فَسَوۡفَ یَعۡلَمُوۡنَ﴿۹۶﴾

۹۶۔ جو اللہ کے ساتھ کسی اور کو معبود بنا لیتے ہیں عنقریب انہیں (اپنے انجام کا) علم ہو جائے گا۔

وَ لَقَدۡ نَعۡلَمُ اَنَّکَ یَضِیۡقُ صَدۡرُکَ بِمَا یَقُوۡلُوۡنَ ﴿ۙ۹۷﴾

۹۷۔ اور بتحقیق ہمیں علم ہے کہ یہ جو کچھ کہ رہے ہیں اس سے آپ یقینا دل تنگ ہو رہے ہیں۔

97۔ اللہ تعالیٰ اپنے حبیب کی دلجوئی فرماتا ہے کہ ہمیں علم ہے کہ آپ ان کافروں کی باتوں سے دل تنگ ہو رہے ہیں۔ رسول اللہ علیہ السلام آگاہ ہیں کہ ہر بات اللہ کے علم میں ہے، لیکن محض تسلی اور اظہار شفقت کے لیے فرمایا: ہمیں علم ہے۔ یعنی ہم آپ صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے حامی ہیں اور اپنے مقصد کی راہ میں جن مصیبتوں اور ذہنی پریشانیوں سے دو چار ہیں ہم ان سے آگاہ ہیں۔

فَسَبِّحۡ بِحَمۡدِ رَبِّکَ وَ کُنۡ مِّنَ السّٰجِدِیۡنَ ﴿ۙ۹۸﴾

۹۸۔ پس آپ اپنے رب کی ثناء کے ساتھ تسبیح کریں اور سجدہ کرنے والوں میں سے ہو جائیں ۔

98۔ کفار کی طرف سے پہنچنے والی اذیتوں کا مقابلہ کرنے کے لیے تسبیح و سجود سے تقویت حاصل کرو۔یعنی نمازیں پڑھا کرو۔ جس نے اس دل و جان کو خلق کیا ہے، اس سے یہ جان زیادہ مانوس ہے۔ اس انس کے کیف و سرور کے عالم میں دنیا کی مصیبتیں اور مشقتیں آسان ہو جاتی ہیں۔

وَ اعۡبُدۡ رَبَّکَ حَتّٰی یَاۡتِیَکَ الۡیَقِیۡنُ﴿٪۹۹﴾

۹۹۔ اور اپنے رب کی عبادت کریں یہاں تک کہ آپ کو یقین (موت ) آ جائے ۔