آیات 90 - 93
 

کَمَاۤ اَنۡزَلۡنَا عَلَی الۡمُقۡتَسِمِیۡنَ ﴿ۙ۹۰﴾

۹۰۔ جیسا (عذاب) ہم نے دھڑے بندی کرنے والوں پر نازل کیا تھا ۔

الَّذِیۡنَ جَعَلُوا الۡقُرۡاٰنَ عِضِیۡنَ ﴿۹۱﴾

۹۱۔جنہوں نے قرآن کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا تھا۔

فَوَ رَبِّکَ لَنَسۡـَٔلَنَّہُمۡ اَجۡمَعِیۡنَ ﴿ۙ۹۲﴾

۹۲۔پس آپ کے رب کی قسم ہم ان سب سے ضرور پوچھیں گے۔

عَمَّا کَانُوۡا یَعۡمَلُوۡنَ ﴿۹۳﴾

۹۳۔ان اعمال کی بابت جو وہ کیا کرتے تھے۔

تشریح کلمات

عِضِیۡنَ:

( ع ض ض ) عضۃ کی جمع۔ حصے اور ٹکڑوں کے معنی میں ہے۔ اسی سے اعضاء، جسم کے حصوں کو کہتے ہیں۔

تفسیر آیات

ولید بن مغیرہ نے حج کے دنوں میں سولہ افراد کو مکہ کی طرف آنے والے راستوں پر تقسیم کر کے بھیجا کہ کوئی شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس پہنچنے نہ پائے اور ایمان نہ لائے۔ ان میں سے بعض کہتے تھے قرآن جادو ہے، بعض کہتے تھے قرآن صرف داستانیں ہے اور کچھ کہتے تھے قرآن خود ساختہ ہے۔ چنانچہ ان لوگوں پر ایسا عذاب نازل ہوا کہ بدترین حالت میں مرگئے۔( مجمع البیان)

حضرت امام محمد باقر اور حضرت امام جعفر صادق علیہماالسلام سے روایت ہے:

الۡمُقۡتَسِمِیۡنَ سے مراد قریش ہیں۔ (تفسیر عیاشی)

البتہ قرآن کی تعبیر عام ہے۔ ان لوگوں کے لیے بھی جو قرآن کو عملی اعتبار سے تقسیم کرتے ہیں۔ کچھ پر عمل کرتے اور کچھ پر عمل نہیں کرتے۔ قرآن کو اپنے مفادات کے تابع بنا دیتے ہیں۔

اہم نکات

۱۔ ہر شخص اپنے اعمال کا جوابدہ ہے: لَنَسۡـَٔلَنَّہُمۡ ۔۔۔۔


آیات 90 - 93