ثبوت کے بغیر الزام


لَوۡ لَاۤ اِذۡ سَمِعۡتُمُوۡہُ ظَنَّ الۡمُؤۡمِنُوۡنَ وَ الۡمُؤۡمِنٰتُ بِاَنۡفُسِہِمۡ خَیۡرًا ۙ وَّ قَالُوۡا ہٰذَاۤ اِفۡکٌ مُّبِیۡنٌ﴿۱۲﴾

۱۲۔ جب تم نے یہ بات سنی تھی تو مومن مردوں اور مومنہ عورتوں نے اپنے دلوں میں نیک گمان کیوں نہ کیا اور کیوں نہیں کہا کہ یہ صریح بہتان ہے؟

12۔ اس سے اسلامی تربیت کا ایک اہم اصول سامنے آتا ہے کہ کسی مومن کے بارے میں کوئی ناشائستہ الزام سننے میں آئے تو حکم یہ ہے کہ اس کی تصدیق نہ کی جائے بلکہ اس مومن کے بارے میں حسن ظن رکھا جائے اور اسے ایک بہتان قرار دیا جائے۔

لَوۡ لَا جَآءُوۡ عَلَیۡہِ بِاَرۡبَعَۃِ شُہَدَآءَ ۚ فَاِذۡ لَمۡ یَاۡتُوۡا بِالشُّہَدَآءِ فَاُولٰٓئِکَ عِنۡدَ اللّٰہِ ہُمُ الۡکٰذِبُوۡنَ﴿۱۳﴾

۱۳۔ وہ لوگ اس بات پر چار گواہ کیوں نہ لائے؟ اب چونکہ وہ گواہ نہیں لائے ہیں لہٰذا وہ اللہ کے نزدیک جھوٹے ہیں۔

وَ لَوۡ لَا فَضۡلُ اللّٰہِ عَلَیۡکُمۡ وَ رَحۡمَتُہٗ فِی الدُّنۡیَا وَ الۡاٰخِرَۃِ لَمَسَّکُمۡ فِیۡ مَاۤ اَفَضۡتُمۡ فِیۡہِ عَذَابٌ عَظِیۡمٌ ﴿ۚۖ۱۴﴾

۱۴۔ اور اگر دنیا اور آخرت میں تم پر اللہ کا فضل اور اس کی رحمت نہ ہوتی تو جن باتوں کا تم نے چرچا کیا تھا ان کے سبب تم پر بڑا عذاب آ جاتا۔

اِذۡ تَلَقَّوۡنَہٗ بِاَلۡسِنَتِکُمۡ وَ تَقُوۡلُوۡنَ بِاَفۡوَاہِکُمۡ مَّا لَیۡسَ لَکُمۡ بِہٖ عِلۡمٌ وَّ تَحۡسَبُوۡنَہٗ ہَیِّنًا ٭ۖ وَّ ہُوَ عِنۡدَ اللّٰہِ عَظِیۡمٌ﴿۱۵﴾

۱۵۔ جب تم اس جھوٹی خبر کو اپنی زبانوں پر لیتے جا رہے تھے اور تم اپنے منہ سے وہ کچھ کہ رہے تھے جس کا تمہیں کوئی علم نہ تھا اور تم اسے ایک معمولی بات خیال کر رہے تھے جب کہ اللہ کے نزدیک وہ بڑی بات ہے۔

15۔ اول تو کسی مومن کے خلاف بہتان لگانا گناہ ہے جب کہ یہاں ناروا نسبت کا تعلق ام المؤمنین سے ہے اور اس سے خود رسول خدا ﷺ کا دل آزردہ ہوتا ہے۔

مَّا لَیۡسَ لَکُمۡ بِہٖ عِلۡمٌ : ثبوت اور علم کے بغیر کسی کی طرف کوئی الزام عائد کرنا اسلامی شریعت میں ایک جرم ہے کیونکہ اس سے مومن کا وقار مجروح ہوتا ہے۔

وَ لَوۡ لَاۤ اِذۡ سَمِعۡتُمُوۡہُ قُلۡتُمۡ مَّا یَکُوۡنُ لَنَاۤ اَنۡ نَّتَکَلَّمَ بِہٰذَا ٭ۖ سُبۡحٰنَکَ ہٰذَا بُہۡتَانٌ عَظِیۡمٌ﴿۱۶﴾

۱۶۔ جب تم نے یہ بات سنی تھی تو کیوں نہ کہا: ہمیں ایسی بات نہیں کہنی چاہیے تھی؟ خدایا تو پاک ہے، یہ بہت بڑا بہتان ہے۔

16۔ ظاہر ہے ان آیات کے نزول کے بعد بھی اگر کوئی ایسا الزام لگائے تو یہ سراسر ایمان باللہ کے خلاف ہے نیز اس قسم کے بہتان کی مطلق ممانعت آ گئی۔ یہ قرآنی ادب اور اسلامی تعلیمات کا اہم حصہ ہے کہ انسانی قدروں کی پاسداری کی جائے، کیونکہ انسان کو اللہ نے عزت و تکریم سے نوازا ہے اور احترام آدمیت کے خلاف ہر قدم ممنوع ہے۔