اِذۡ تَلَقَّوۡنَہٗ بِاَلۡسِنَتِکُمۡ وَ تَقُوۡلُوۡنَ بِاَفۡوَاہِکُمۡ مَّا لَیۡسَ لَکُمۡ بِہٖ عِلۡمٌ وَّ تَحۡسَبُوۡنَہٗ ہَیِّنًا ٭ۖ وَّ ہُوَ عِنۡدَ اللّٰہِ عَظِیۡمٌ﴿۱۵﴾

۱۵۔ جب تم اس جھوٹی خبر کو اپنی زبانوں پر لیتے جا رہے تھے اور تم اپنے منہ سے وہ کچھ کہ رہے تھے جس کا تمہیں کوئی علم نہ تھا اور تم اسے ایک معمولی بات خیال کر رہے تھے جب کہ اللہ کے نزدیک وہ بڑی بات ہے۔

15۔ اول تو کسی مومن کے خلاف بہتان لگانا گناہ ہے جب کہ یہاں ناروا نسبت کا تعلق ام المؤمنین سے ہے اور اس سے خود رسول خدا ﷺ کا دل آزردہ ہوتا ہے۔

مَّا لَیۡسَ لَکُمۡ بِہٖ عِلۡمٌ : ثبوت اور علم کے بغیر کسی کی طرف کوئی الزام عائد کرنا اسلامی شریعت میں ایک جرم ہے کیونکہ اس سے مومن کا وقار مجروح ہوتا ہے۔