شیطانی اسلحہ


وَ اَنَّکَ لَا تَظۡمَؤُا فِیۡہَا وَ لَا تَضۡحٰی﴿۱۱۹﴾

۱۱۹۔ اور یقینا اس میں آپ نہ تو پیاسے رہیں گے اور نہ دھوپ کھائیں گے ۔

119۔ آدم کی نفسیات میں جو کمزوریاں تھیں ابلیس نے ان کے ذریعے حملہ کیا۔ حب بقا انسان کی کمزوری ہے۔ انسان قدرتی طور پر بقا کو پسند کرتا ہے اور موت کو ناپسند کرتا ہے۔ اسی طرح سلطنت و اقتدار کو بھی، پھر سلطنت بھی ایسی جسے زوال نہ ہو۔ اس قسم کی خواہشات کے راستے سے شیطان انسان میں وسوسہ پیدا کرتا ہے۔

فَوَسۡوَسَ اِلَیۡہِ الشَّیۡطٰنُ قَالَ یٰۤـاٰدَمُ ہَلۡ اَدُلُّکَ عَلٰی شَجَرَۃِ الۡخُلۡدِ وَ مُلۡکٍ لَّا یَبۡلٰی﴿۱۲۰﴾

۱۲۰۔ پھر شیطان نے ان کے دل میں وسوسہ ڈالا اور کہا: اے آدم! کیا میں تمہیں ہمیشگی کے درخت اور لازوال سلطنت کے بارے میں بتاؤں؟

فَاَکَلَا مِنۡہَا فَبَدَتۡ لَہُمَا سَوۡاٰتُہُمَا وَ طَفِقَا یَخۡصِفٰنِ عَلَیۡہِمَا مِنۡ وَّرَقِ الۡجَنَّۃِ ۫ وَ عَصٰۤی اٰدَمُ رَبَّہٗ فَغَوٰی ﴿۱۲۱﴾۪ۖ

۱۲۱۔چنانچہ دونوں نے اس میں سے کھایا تو دونوں کے لیے ان کے ستر کھل گئے اور دونوں نے اپنے اوپر جنت کے پتے گانٹھنے شروع کر دیے اور آدم نے اپنے رب کے حکم میں کوتاہی کی تو غلطی میں رہ گئے ۔

121۔ اس درخت کا پھل کھانے سے حضرت آدم علیہ السلام کے جنتی لباس اتر گئے یا چھین لیے گئے؟ تفصیل کا ہمیں علم نہیں ہے، البتہ پھل کھانے اور لباس کے اترنے میں کوئی گہرا ربط ضرور تھا۔

وَ عَصٰۤی اٰدَمُ : ایک حکم تکوینی کی نافرمانی تھی جسے حکم ارشادی کہتے ہیں جس طرح طبیب حضرات مضر صحت چیزوں سے پرہیز کے لیے کہتے ہیں۔ کوئی اس کی خلاف ورزی کرتا ہے تو قدرتی اثر اس پر مترتب ہوتا ہے۔