آیت 121
 

فَاَکَلَا مِنۡہَا فَبَدَتۡ لَہُمَا سَوۡاٰتُہُمَا وَ طَفِقَا یَخۡصِفٰنِ عَلَیۡہِمَا مِنۡ وَّرَقِ الۡجَنَّۃِ ۫ وَ عَصٰۤی اٰدَمُ رَبَّہٗ فَغَوٰی ﴿۱۲۱﴾۪ۖ

۱۲۱۔چنانچہ دونوں نے اس میں سے کھایا تو دونوں کے لیے ان کے ستر کھل گئے اور دونوں نے اپنے اوپر جنت کے پتے گانٹھنے شروع کر دیے اور آدم نے اپنے رب کے حکم میں کوتاہی کی تو غلطی میں رہ گئے ۔

تفسیر آیات

اس درخت کا پھل کھانے سے حضرت آدم علیہ السلام کے جنتی لباس اتر گئے یا چھین لیے گئے۔ تفصیل کا ہمیں علم نہیں، البتہ پھل کھانے اور بے لباس ہونے میں کوئی گہرا ربط ضرور تھا۔

وَ عَصٰۤی اٰدَمُ رَبَّہٗ: یہ تکوینی حکم کی نافرمانی تھی جسے حکم ارشادی کہتے ہیں۔ جس طرح طبیب مضر صحت چیزوں سے پرہیز کرنے کے لیے کہتے ہیں۔ کوئی اس کی خلاف ورزی کرتا ہے تو قدرتی اثر اس پر مترتب ہوتا ہے۔

حضرت آدم علیہ السلام کو زمین پر بھیجنے کے بعد نبوت سے سرفراز کیا اور مکلف بنایا۔


آیت 121