بِسۡمِ اللّٰہِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِیۡمِ

بنام خدائے رحمن رحیم

وَ التِّیۡنِ وَ الزَّیۡتُوۡنِ ۙ﴿۱﴾

۱۔قسم ہے انجیر اور زیتون کی

1۔ گویا انجیر اور زیتون کا انسان کی مادی ساخت و بافت میں کوئی اہم کردار ہے اور طور سینا اور مکہ مکرمہ کا انسان کی روحانی تربیت و ارتقا میں خاص کردار ہے، جن کی قسم کھا کر فرمایا: ہم نے انسان کو بہترین اعتدال میں پیدا کیا۔ اس کائنات میں اللہ کا عظیم معجزہ انسان ہے، جس کی تخلیق پر خود اللہ تعالیٰ کو ناز ہے۔ اس انسان کو انسان بنانے کا مطلب یہ تھا کہ اسے مخلوقات میں سب سے اونچا مقام دیا جائے تاکہ وہ بلندی کی چوٹی کو چھو لے۔ لیکن کبھی یہ انسان اپنا بلند مقام چھوڑ کر پست ترین گڑھے میں گر جاتا ہے اور حیوانات سے بھی بدتر ہو جاتا ہے۔ البتہ ایمان و عمل صالح کے ذریعے یہ انسان اپنے بلند مقام کا تحفظ کر سکتا ہے۔

وَ طُوۡرِ سِیۡنِیۡنَ ۙ﴿۲﴾

۲۔ اور طور سینین کی۔

وَ ہٰذَا الۡبَلَدِ الۡاَمِیۡنِ ۙ﴿۳﴾

۳۔ اور اس امن والے شہر کی

لَقَدۡ خَلَقۡنَا الۡاِنۡسَانَ فِیۡۤ اَحۡسَنِ تَقۡوِیۡمٍ ۫﴿۴﴾

۴۔بتحقیق ہم نے انسان کو بہترین اعتدال میں پیدا کیا،

ثُمَّ رَدَدۡنٰہُ اَسۡفَلَ سٰفِلِیۡنَ ۙ﴿۵﴾

۵۔ پھر ہم نے اسے پست ترین حالت کی طرف پلٹا دیا۔

اِلَّا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ فَلَہُمۡ اَجۡرٌ غَیۡرُ مَمۡنُوۡنٍ ؕ﴿۶﴾

۶۔ سوائے ان لوگوں کے جو ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے، پس ان کے لیے بے انتہا اجر ہے۔

فَمَا یُکَذِّبُکَ بَعۡدُ بِالدِّیۡنِ ؕ﴿۷﴾

۷۔ پس اس کے بعد روز جزا کے بارے میں کون سی چیز تجھے جھٹلانے پر آمادہ کرتی ہے ۔

اَلَیۡسَ اللّٰہُ بِاَحۡکَمِ الۡحٰکِمِیۡنَ ٪﴿۸﴾

۸۔ کیا اللہ حاکموں میں سب سے بڑا حاکم نہیں ہے؟