آیت 4
 

لَقَدۡ خَلَقۡنَا الۡاِنۡسَانَ فِیۡۤ اَحۡسَنِ تَقۡوِیۡمٍ ۫﴿۴﴾

۴۔بتحقیق ہم نے انسان کو بہترین اعتدال میں پیدا کیا،

تفسیر آیات

انجیر اور زیتون کا انسان کی مادی ساخت و بافت میں اہم کردار ہے اور طورسینا اور مکہ کا انسان کی روحانی تربیت و ارتقا میں خاص کردار ہے۔ ان کی قسم کھا کر فرمایا: ہم نے انسان کو بہترین اعتدال میں پیدا کیا ہے۔ اس کائنات میں اللہ کا عظیم معجزہ انسان ہے جس کی تخلیق پر خود اللہ تعالیٰ کو ناز ہے۔

اَحۡسَنِ کا مطلب ہے دیگر مخلوقات سے بہتر۔ تَقۡوِیۡمٍ قیام سے ہے جو پائیدار اور بہتر استحکام کے معنی بھی ہے۔ تَقۡوِیۡمٍ کا لفظ تسویہ، تعدیل سے بالاتر مرحلے کا نام ہے۔ جیسا کہ الَّذِیۡ خَلَقَکَ فَسَوّٰىکَ فَعَدَلَکَ ﴿﴾۔ (۸۲ انفطار: ۷) میں فرمایا ہے۔ یعنی تخلیقی مراحل میں بہتر ترکیب اور اعتدال میں لانے کے بعد جب انسان کو عقل و استعداد اور ارتقا و تکامل کے اہل بنایا تو اَحۡسَنِ تَقۡوِیۡمٍ کا مرحلہ آ گیا۔ باقی مخلوقات میں ایک حد تک تسویہ اور تعدیل موجود ہے لیکن ان میں اَحۡسَنِ تَقۡوِیۡمٍ نہیں ہے۔ اس لیے وہ ارتقا کی قابلیت نہیں رکھتے۔ اگر انسان اَحۡسَنِ تَقۡوِیۡمٍ کے تقاضوں پر چلتا ہے تو اس کا درجہ اعلیٰ علیین میں ہو گا اور ابدی سعادت حاصل کر سکے گا۔ دوسری صورت میں اس کا مقام اَسۡفَلَ سٰفِلِیۡنَ ہو گا۔


آیت 4