آیت 2
 

وَ طُوۡرِ سِیۡنِیۡنَ ۙ﴿۲﴾

۲۔ اور طور سینین کی۔

تفسیر آیات

۱۔ طُوۡرِ: بنا بقول بعضے قبطی زبان میں طور پہاڑ کو کہتے ہیں لیکن مذہبی اصطلاح میں طور اس کوہ کو کہتے ہیں جہاں حضرت موسیٰ علیہ السلام پر وحی اور شریعت نازل ہوئی تھی اور یہاں آپؑ اللہ تعالیٰ سے مناجات کرتے تھے۔

۲۔ سِيْنِيْنَ: بعض مفسرین کے نزدیک سِیۡنِیۡنَ سے سینا مراد ہے۔ بعض دیگر مفسرین کہتے ہیں: سِیۡنِیۡنَ سریانی یا قبطی زبان میں بابرکت کے معنی میں ہے۔ بعض کے نزدیک طُوۡرِ کوہ اور سِیۡنِیۡنَ میدان کو کہتے ہیں۔ بہرحال طور کا اضافہ سِیۡنِیۡنَ کی طرف ہے تو طُوۡرِ اور سِیۡنِیۡنَ کے دو مختلف معنی ہونے چاہئیں۔ لہٰذا طُوۡرِ سِیۡنِیۡنَ کے معنی یہ بنتے ہیں: صحرائے سینا کا کوہ۔


آیت 2