فَاِنَّکُمۡ وَ مَا تَعۡبُدُوۡنَ﴿۱۶۱﴾ۙ

۱۶۱۔ پس یقینا تم اور جنہیں تم پوجتے ہو،

مَاۤ اَنۡتُمۡ عَلَیۡہِ بِفٰتِنِیۡنَ﴿۱۶۲﴾ۙ

۱۶۲۔سب مل کر اللہ کے خلاف (کسی کو) بہکا نہیں سکتے،

اِلَّا مَنۡ ہُوَ صَالِ الۡجَحِیۡمِ﴿۱۶۳﴾

۱۶۳۔ سوائے اس کے جو جہنم میں جھلسنے والا ہے۔

وَ مَا مِنَّاۤ اِلَّا لَہٗ مَقَامٌ مَّعۡلُوۡمٌ﴿۱۶۴﴾ۙ

۱۶۴۔ اور (ملائکہ کہتے ہیں) ہم میں سے ہر ایک کے لیے مقام مقرر ہے،

164۔ یعنی اللہ کی اولاد ہونا تو دور کی بات ہے ہم تو اپنے مقررہ رتبے سے ایک ذرہ برابر بھی آگے نہیں جا سکتے۔

چونکہ فرشتے انسانوں کی طرح نہیں ہیں بلکہ انہیں جس کام کے لیے اللہ نے متعین کیا ہے اسی پر کاربند رہتے ہیں۔ لَّا یَعۡصُوۡنَ اللّٰہَ مَاۤ اَمَرَہُمۡ (تحریم:6) عصیان و نافرمانی کی یہاں کوئی گنجائش نہیں ہے۔

وَّ اِنَّا لَنَحۡنُ الصَّآفُّوۡنَ﴿۱۶۵﴾ۚ

۱۶۵۔ اور ہم ہی صف بستہ رہتے ہیں،

165۔ ہم اللہ کے احکام کے انتظار میں صف بستہ رہتے ہیں کہ تدبیر عالم کے بارے میں جو بھی حکم صادر ہوتا ہے اس کی فوری تعمیل ہو جاتی ہے۔

وَ اِنَّا لَنَحۡنُ الۡمُسَبِّحُوۡنَ﴿۱۶۶﴾

۱۶۶۔ اور ہم ہی تسبیح کرنے والے ہیں۔

وَ اِنۡ کَانُوۡا لَیَقُوۡلُوۡنَ﴿۱۶۷﴾ۙ

۱۶۷۔ اور یہ لوگ کہا تو کرتے تھے:

لَوۡ اَنَّ عِنۡدَنَا ذِکۡرًا مِّنَ الۡاَوَّلِیۡنَ﴿۱۶۸﴾ۙ

۱۶۸۔ اگر ہمارے پاس اگلوں سے کوئی نصیحت آ جاتی،

لَکُنَّا عِبَادَ اللّٰہِ الۡمُخۡلَصِیۡنَ﴿۱۶۹﴾

۱۶۹۔ تو ہم اللہ کے مخلص بندے ہوتے۔

فَکَفَرُوۡا بِہٖ فَسَوۡفَ یَعۡلَمُوۡنَ ﴿۱۷۰﴾

۱۷۰۔ لیکن (اب) اس کا انکار کیا لہٰذا عنقریب انہیں معلوم ہو جائے گا۔