اَلَاۤ اِنَّہُمۡ مِّنۡ اِفۡکِہِمۡ لَیَقُوۡلُوۡنَ﴿۱۵۱﴾ۙ

۱۵۱۔ آگاہ رہو! یہ لوگ اپنی طرف سے گھڑ کر کہتے ہیں،

وَلَدَ اللّٰہُ ۙ وَ اِنَّہُمۡ لَکٰذِبُوۡنَ﴿۱۵۲﴾

۱۵۲۔ کہ اللہ نے اولاد پیدا کی اور یہ لوگ یقینا جھوٹے ہیں۔

اَصۡطَفَی الۡبَنَاتِ عَلَی الۡبَنِیۡنَ﴿۱۵۳﴾ؕ

۱۵۳۔ کیا اللہ نے بیٹوں کی جگہ بیٹیوں کو پسند کیا؟

مَا لَکُمۡ ۟ کَیۡفَ تَحۡکُمُوۡنَ﴿۱۵۴﴾

۱۵۴۔ تمہیں کیا ہو گیا ہے؟ تم کیسے فیصلے کرتے ہو؟

اَفَلَا تَذَکَّرُوۡنَ﴿۱۵۵﴾ۚ

۱۵۵۔ کیا تم غور نہیں کرتے؟

اَمۡ لَکُمۡ سُلۡطٰنٌ مُّبِیۡنٌ﴿۱۵۶﴾ۙ

۱۵۶۔ یا تمہارے پاس کوئی واضح دلیل ہے؟

فَاۡتُوۡا بِکِتٰبِکُمۡ اِنۡ کُنۡتُمۡ صٰدِقِیۡنَ﴿۱۵۷﴾

۱۵۷۔ پس اپنی کتاب پیش کرو اگر تم سچے ہو۔

وَ جَعَلُوۡا بَیۡنَہٗ وَ بَیۡنَ الۡجِنَّۃِ نَسَبًا ؕ وَ لَقَدۡ عَلِمَتِ الۡجِنَّۃُ اِنَّہُمۡ لَمُحۡضَرُوۡنَ﴿۱۵۸﴾ۙ

۱۵۸۔ اور انہوں نے اللہ میں اور جنوں میں رشتہ بنا رکھا ہے، حالانکہ جنات کو علم ہے کہ وہ (اللہ کے سامنے) حاضر کیے جائیں گے۔

158۔ وہ فرشتوں کو اللہ کی بیٹیاں قرار دیتے تھے اور جنوں کو ان کی مائیں۔ اس طرح نسب سے مراد ہر نسبت لی جا سکتی ہے۔

سُبۡحٰنَ اللّٰہِ عَمَّا یَصِفُوۡنَ﴿۱۵۹﴾ۙ

۱۵۹۔ اللہ ان کے ہر بیان سے پاک ہے،

اِلَّا عِبَادَ اللّٰہِ الۡمُخۡلَصِیۡنَ﴿۱۶۰﴾

۱۶۰۔ سوائے اللہ کے مخلص بندوں کے (جو ایسی بات منسوب نہیں کرتے)۔