ہَلۡ اُنَبِّئُکُمۡ عَلٰی مَنۡ تَنَزَّلُ الشَّیٰطِیۡنُ﴿۲۲۱﴾ؕ

۲۲۱۔ کیا میں تمہیں خبر دوں کہ شیاطین کس پر اترتے ہیں؟

تَنَزَّلُ عَلٰی کُلِّ اَفَّاکٍ اَثِیۡمٍ﴿۲۲۲﴾ۙ

۲۲۲۔ ہر جھوٹے بدکار پر اترتے ہیں۔

222۔ شیاطین اور جھوٹے بدکار، میں مناسبت قائم ہے، اس لیے شیطان ایسے لوگوں پر اترتے ہیں۔

یُّلۡقُوۡنَ السَّمۡعَ وَ اَکۡثَرُہُمۡ کٰذِبُوۡنَ﴿۲۲۳﴾ؕ

۲۲۳۔ وہ کان لگائے رکھتے ہیں اور ان میں اکثر جھوٹے ہیں۔

وَ الشُّعَرَآءُ یَتَّبِعُہُمُ الۡغَاوٗنَ﴿۲۲۴﴾ؕ

۲۲۴۔ اور شاعروں کی پیروی تو گمراہ لوگ کرتے ہیں۔

224۔ ان شاعروں کا ذکر ہے جو رسول اللہ صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی ہجو کرتے تھے اور قرآن کا مقابلہ کرنے کی کوشش کرتے تھے۔ ان شاعروں کی دو باتیں یہاں مذکور ہیں: 1۔ وہ ہر وادی میں بھٹکتے پھرتے ہیں۔ یعنی جس موضوع پر بات کرتے ہیں حق اور حقیقت سے بھٹکی ہوئی باتیں کرتے ہیں۔ 2۔ ان کے گفتار و کردار میں تضاد پایا جاتا ہے۔ ایک تخیلاتی دنیا میں گم ہوتے ہیں۔ یہ مذمت شاعروں کی ہے، شعر کی نہیں ہے۔ البتہ شعر کے مضامین اگر ایمان، عمل صالح، ذکر خدا، مظلوم کی فریاد رسی پر مشتمل ہوں تو اس میں مذمت نہیں ہے۔

اَلَمۡ تَرَ اَنَّہُمۡ فِیۡ کُلِّ وَادٍ یَّہِیۡمُوۡنَ﴿۲۲۵﴾ۙ

۲۲۵۔ کیا آپ نہیں دیکھتے کہ یہ لوگ ہر وادی میں بھٹکتے پھرتے ہیں۔

وَ اَنَّہُمۡ یَقُوۡلُوۡنَ مَا لَا یَفۡعَلُوۡنَ﴿۲۲۶﴾ۙ

۲۲۶۔ اور جو کہتے ہیں اسے کرتے نہیں۔

اِلَّا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ وَ ذَکَرُوا اللّٰہَ کَثِیۡرًا وَّ انۡتَصَرُوۡا مِنۡۢ بَعۡدِ مَا ظُلِمُوۡا ؕ وَ سَیَعۡلَمُ الَّذِیۡنَ ظَلَمُوۡۤا اَیَّ مُنۡقَلَبٍ یَّنۡقَلِبُوۡنَ﴿۲۲۷﴾٪

۲۲۷۔ سوائے ان لوگوں کے جو ایمان لائے اور نیک عمل بجا لائے اور کثرت سے اللہ کو یاد کریں اور مظلوم واقع ہونے کے بعد انتقام لیں اور ظالموں کو عنقریب معلوم ہو جائے گا کہ وہ کس انجام کو پلٹ کر جائیں گے۔