تخلیق کائنات کی مقصدیت


وَ مَا خَلَقۡنَا السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضَ وَ مَا بَیۡنَہُمَاۤ اِلَّا بِالۡحَقِّ ؕ وَ اِنَّ السَّاعَۃَ لَاٰتِیَۃٌ فَاصۡفَحِ الصَّفۡحَ الۡجَمِیۡلَ﴿۸۵﴾

۸۵۔ اور ہم نے آسمانوں اور زمین اور ان کے درمیان موجودات کو برحق پیدا کیا ہے اور قیامت یقینا آنے والی ہے لہٰذا (اے رسول)ان سے باوقار انداز میں درگزر کریں ۔

85۔ تخلیق کائنات ایک واہمہ اور خیال نہیں ہے، نہ ہی عبث اور بے مقصد وجود ہے، بلکہ اس کی تخلیق کے سامنے ایک حکمت، ایک مقصد اور ایک دستور ہے۔ اگر یہ کائنات ایک عبث اور فضول کے طور پر وجود میں آگئی ہوتی تو اسے بے مقصد ختم ہونا چاہیے۔ ایسا نہیں ہے، بلکہ روز قیامت آنے والا ہے۔ وہاں اس کائنات کی تخلیق کا نتیجہ سامنے آئے گا۔ لہٰذا اے رسول ﷺ! آپ ان کی طرف سے ہونے والے استہزاء اور آزار سے خوبصورتی کے ساتھ درگزر فرمائیں۔ الصَّفۡحَ الۡجَمِیۡلَ ایسا خوبصورت درگزر جس میں سرزنش اور غم و غصے کا اظہار نہ ہو۔ آپ ﷺ کا پروردگار خلاق ہے۔ پورا تسلط رکھتا ہے۔ علیم ہے، ان کے اعمال پر نظر رکھتا ہے کہ وہ ایسی ذات کی گرفت سے چھٹ کر کہاں جائیں گے جو طاقت بھی رکھتی ہے اور علم بھی۔ کیونکہ کسی کمزور اور کسی ناداں سے تو ممکن ہے راہ فرار مل جائے مگر اللہ سے نہیں۔

85۔ اور ہم نے آسمانوں اور زمین اور ان کے درمیان موجودات کو برحق پیدا کیا ہے اور قیامت یقینا آنے والی ہے لہٰذا (اے رسول) ان سے باوقار انداز میں درگزر کریں۔٭

وَ مَا خَلَقۡنَا السَّمَآءَ وَ الۡاَرۡضَ وَ مَا بَیۡنَہُمَا لٰعِبِیۡنَ﴿۱۶﴾

۱۶۔ اور ہم نے اس آسمان اور زمین اور جو کچھ ان دونوں کے درمیان ہے کو بیہودہ خلق نہیں کیا۔

16۔ لہو و لعب ایک خیالی اور وہمی دل جوئی ہے جس کا کوئی معقول اور مفید نتیجہ نہیں ہوتا۔ اللہ تعالیٰ لہویات سے کیا فائدہ اٹھا سکتا ہے، وہ نہ تنہائی سے تنگ ہوتا ہے نہ اسے کسی دل جوئی کی ضرورت ہے۔

دوسری آیت میں فرمایا: اگر بفرض محال کسی دل جوئی کی ضرورت ہوتی تو اللہ یہ کام اپنے وجود سے لے سکتا تھا، اتنی بڑی کائنات بنانے کی ضرورت نہ تھی۔ بتانا یہ مقصود ہے کہ اس کائنات کو عبث نہیں، بلکہ ایک مقصد کے لیے بنایا ہے۔ اگر کوئی آخرت نہیں، حساب کتاب نہیں، جنت و نار نہیں، دوسرے لفظوں میں کوئی ارتقائی سفر نہیں تو دنیا ایک کھیل ہو جائے گی اور انسان ایک بے مقصد کیڑا، ایک نامعقول کھلونا بن جائے گا، جس کو بلا وجہ دکھ درد دیا گیا اور مصائب سہ کر آخر میں خاک ہو گیا۔ اللہ تعالیٰ ایسی عبث کاری سے پاک و منزہ ہے۔

وَ مَا خَلَقۡنَا السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضَ وَ مَا بَیۡنَہُمَا لٰعِبِیۡنَ﴿۳۸﴾

۳۸۔ اور ہم نے آسمانوں اور زمین اور جو کچھ ان کے درمیان ہے کو کھیل نہیں بنایا۔

38۔ یعنی کل کائنات کو ہم نے عبث خلق نہیں کیا۔ اگر اس زندگی کے بعد کوئی اور زندگی نہیں ہے تو یہ ساری کائنات کھلونا بن جاتی ہے، یہاں کی اچھائی برائی کا کوئی نتیجہ نہیں، بولہبی اور بوذری میں کوئی امتیاز نہیں، مظلوم کے خون میں اپنا لقمہ تر کرنے والا اور اپنے خون پسینے سے غریب پروری کرنے والا، دونوں یکساں ہیں۔