وَ مَا خَلَقۡنَا السَّمَآءَ وَ الۡاَرۡضَ وَ مَا بَیۡنَہُمَا لٰعِبِیۡنَ﴿۱۶﴾

۱۶۔ اور ہم نے اس آسمان اور زمین اور جو کچھ ان دونوں کے درمیان ہے کو بیہودہ خلق نہیں کیا۔

16۔ لہو و لعب ایک خیالی اور وہمی دل جوئی ہے جس کا کوئی معقول اور مفید نتیجہ نہیں ہوتا۔ اللہ تعالیٰ لہویات سے کیا فائدہ اٹھا سکتا ہے، وہ نہ تنہائی سے تنگ ہوتا ہے نہ اسے کسی دل جوئی کی ضرورت ہے۔

دوسری آیت میں فرمایا: اگر بفرض محال کسی دل جوئی کی ضرورت ہوتی تو اللہ یہ کام اپنے وجود سے لے سکتا تھا، اتنی بڑی کائنات بنانے کی ضرورت نہ تھی۔ بتانا یہ مقصود ہے کہ اس کائنات کو عبث نہیں، بلکہ ایک مقصد کے لیے بنایا ہے۔ اگر کوئی آخرت نہیں، حساب کتاب نہیں، جنت و نار نہیں، دوسرے لفظوں میں کوئی ارتقائی سفر نہیں تو دنیا ایک کھیل ہو جائے گی اور انسان ایک بے مقصد کیڑا، ایک نامعقول کھلونا بن جائے گا، جس کو بلا وجہ دکھ درد دیا گیا اور مصائب سہ کر آخر میں خاک ہو گیا۔ اللہ تعالیٰ ایسی عبث کاری سے پاک و منزہ ہے۔