آیات 85 - 86
 

وَ مَا خَلَقۡنَا السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضَ وَ مَا بَیۡنَہُمَاۤ اِلَّا بِالۡحَقِّ ؕ وَ اِنَّ السَّاعَۃَ لَاٰتِیَۃٌ فَاصۡفَحِ الصَّفۡحَ الۡجَمِیۡلَ﴿۸۵﴾

۸۵۔ اور ہم نے آسمانوں اور زمین اور ان کے درمیان موجودات کو برحق پیدا کیا ہے اور قیامت یقینا آنے والی ہے لہٰذا (اے رسول)ان سے باوقار انداز میں درگزر کریں ۔

اِنَّ رَبَّکَ ہُوَ الۡخَلّٰقُ الۡعَلِیۡمُ﴿۸۶﴾

۸۶۔ یقینا آپ کا رب خالق اور بڑا دانا ہے۔

تفسیر آیات

تخلیق کائنات ایک واہمہ اور خیال نہیں ہے، نہ ہی عبث اور بے مقصد وجود ہے بلکہ اس کی تخلیق کے سامنے ایک حکمت، مقصد اور دستور ہے۔ اگر یہ کائنات عبث اور فضول وجود میں آئی ہو تو اسے بے مقصد ختم ہونا چاہیے۔ ایسا نہیں ہے بلکہ روز قیامت آنے والا ہے۔ وہاں اس کائنات کی تخلیق کا نتیجہ سامنے آئے گا۔ لہٰذا اے رسول! آپؐ ان کی طرف سے ہونے والے استہزاء اور آزار کے ساتھ خوبصورتی کے ساتھ درگزر فرمائیں۔

فَاصۡفَحِ الصَّفۡحَ الۡجَمِیۡلَ: ایسا خوبصورت درگزر جس میں سرزنش اور غم و غصے کا اظہار نہ ہو۔ ان کے ساتھ نہ الجھیں اور ان کی طرف سے ہونی والی اذیتوں کو اعتنا میں نہ لائیں۔ آپ کا پرودرگار خلاق ہے۔ پورا تسلط رکھتا ہے۔ علیم ہے۔ ان کے اعمال پر نظر رکھتا ہے۔ وہ ایسی ذات کی گرفت سے چھٹ کر کہاں جائیں گے جو طاقت بھی رکھتی ہے اور علم بھی۔ کسی کمزور اورنادان سے ممکن ہے راہ فرار مل جائے مگر اللہ سے نہیں۔

اہم نکات

۱۔ عفو اور درگزر کرنا پیغمبری خصلت ہے۔

۲۔ عقیدۂ آخرت سے مشکلیں آسان ہو جاتی ہیں۔


آیات 85 - 86