مِنۡ فِرۡعَوۡنَ ؕ اِنَّہٗ کَانَ عَالِیًا مِّنَ الۡمُسۡرِفِیۡنَ﴿۳۱﴾

۳۱۔ (یعنی) فرعون سے، جو حد سے تجاوز کرنے والوں میں بہت اونچا چلا گیا تھا۔

وَ لَقَدِ اخۡتَرۡنٰہُمۡ عَلٰی عِلۡمٍ عَلَی الۡعٰلَمِیۡنَ ﴿ۚ۳۲﴾

۳۲۔ اور بتحقیق ہم نے انہیں (بنی اسرائیل کو) اپنے علم کی بنیاد پر اہل عالم پر فوقیت بخشی۔

32۔ سب سے زیادہ انبیاء بنی اسرائیل میں مبعوث ہوئے۔ عَلٰی عِلۡمٍ ، اپنے اس علم کی بنا پر بنی اسرائیل کو دوسری قوموں پر فضیلت دی۔ چونکہ اس وقت زمین پر بسنے والی قوموں میں سب سے زیادہ اس بار امانت کو اٹھانے کے لیے مناسب قوم یہی تھی۔

وَ اٰتَیۡنٰہُمۡ مِّنَ الۡاٰیٰتِ مَا فِیۡہِ بَلٰٓـؤٌا مُّبِیۡنٌ﴿۳۳﴾

۳۳۔ اور ہم نے انہیں ایسی نشانیاں دیں جن میں صریح امتحان تھا۔

33۔ کسی فرد یا قوم کو نعمتیں دے کر آزمایا جاتا ہے، کسی سے نعمتیں چھین کر۔ بنی اسرائیل کو دنیا کی تمام قوموں میں سب سے زیادہ معجزات دکھا کر آزمایا گیا۔ ان کے لیے دریا شق ہو گیا۔ من و سلوی دیے گئے۔ پہاڑ سے چشمے نکالے گئے۔ فرعون کے ظلم سے نجات دلائی۔ لیکن اس قوم نے ان نعمتوں کی قدر نہ کی۔

اِنَّ ہٰۤؤُلَآءِ لَیَقُوۡلُوۡنَ ﴿ۙ۳۴﴾

۳۴۔ یہ لوگ ضرور کہیں گے:

اِنۡ ہِیَ اِلَّا مَوۡتَتُنَا الۡاُوۡلٰی وَ مَا نَحۡنُ بِمُنۡشَرِیۡنَ﴿۳۵﴾

۳۵۔ کہ یہ صرف ہماری پہلی موت ہے پھر ہم اٹھائے نہیں جائیں گے۔

35۔ انکار معاد کے بارے میں مشرکین کا نظریہ: وہ کہتے ہیں مَوۡتَتُنَا الۡاُوۡلٰی صرف پہلی موت ہو گی، اس کے بعد کوئی حیات نہیں ہے۔ ممکن ہے مشرکین کا یہ خیال ہو کہ موت کے بعد اگر کوئی حیات ہے تو اس کے بعد پھر ایک اور موت ہے۔ وہ حیات ابدی کا تصور نہیں کر سکتے تھے۔

فَاۡتُوۡا بِاٰبَآئِنَاۤ اِنۡ کُنۡتُمۡ صٰدِقِیۡنَ﴿۳۶﴾

۳۶۔ پس اگر تم سچے ہو تو ہمارے باپ دادا کو (دوبارہ زندہ کر کے) پیش کرو۔

اَہُمۡ خَیۡرٌ اَمۡ قَوۡمُ تُبَّعٍ ۙ وَّ الَّذِیۡنَ مِنۡ قَبۡلِہِمۡ ؕ اَہۡلَکۡنٰہُمۡ ۫ اِنَّہُمۡ کَانُوۡا مُجۡرِمِیۡنَ﴿۳۷﴾

۳۷۔ کیا یہ لوگ بہتر ہیں یا تبع کی قوم اور ان سے پہلے کے لوگ؟ انہیں ہم نے ہلاک کیا کیونکہ وہ سب مجرم تھے۔

37۔ قوم تبع کے بارے میں حاشیہ سورہ سبا میں ملاحظہ فرمائیں۔

وَ مَا خَلَقۡنَا السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضَ وَ مَا بَیۡنَہُمَا لٰعِبِیۡنَ﴿۳۸﴾

۳۸۔ اور ہم نے آسمانوں اور زمین اور جو کچھ ان کے درمیان ہے کو کھیل نہیں بنایا۔

38۔ یعنی کل کائنات کو ہم نے عبث خلق نہیں کیا۔ اگر اس زندگی کے بعد کوئی اور زندگی نہیں ہے تو یہ ساری کائنات کھلونا بن جاتی ہے، یہاں کی اچھائی برائی کا کوئی نتیجہ نہیں، بولہبی اور بوذری میں کوئی امتیاز نہیں، مظلوم کے خون میں اپنا لقمہ تر کرنے والا اور اپنے خون پسینے سے غریب پروری کرنے والا، دونوں یکساں ہیں۔

مَا خَلَقۡنٰہُمَاۤ اِلَّا بِالۡحَقِّ وَ لٰکِنَّ اَکۡثَرَہُمۡ لَا یَعۡلَمُوۡنَ﴿۳۹﴾

۳۹۔ ہم نے ان دونوں کو بس برحق پیدا کیا ہے لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے۔

اِنَّ یَوۡمَ الۡفَصۡلِ مِیۡقَاتُہُمۡ اَجۡمَعِیۡنَ ﴿ۙ۴۰﴾

۴۰۔ یقینا فیصلے کا دن ان سب کے لیے طے شدہ ہے۔

40۔ ایسا نہ ہو گا۔ یَوۡمَ الۡفَصۡلِ فیصلے کے دن ان تمام باتوں کا نتیجہ سامنے آئے گا۔