وَ اِنۡ لَّمۡ تُؤۡمِنُوۡا لِیۡ فَاعۡتَزِلُوۡنِ﴿۲۱﴾

۲۱۔ اور اگر تم مجھ پر ایمان نہیں لاتے تو مجھ سے دور رہو۔

فَدَعَا رَبَّہٗۤ اَنَّ ہٰۤؤُلَآءِ قَوۡمٌ مُّجۡرِمُوۡنَ ﴿۲۲﴾ ۞ؓ

۲۲۔ پس موسیٰ نے اپنے رب کو پکارا کہ یہ مجرم لوگ ہیں۔

فَاَسۡرِ بِعِبَادِیۡ لَیۡلًا اِنَّکُمۡ مُّتَّبَعُوۡنَ ﴿ۙ۲۳﴾

۲۳۔ (اللہ نے فرمایا) پس میرے بندوں کو لے کر رات کو چل پڑیں، یقینا تم لوگوں کا پیچھا کیا جائے گا۔

وَ اتۡرُکِ الۡبَحۡرَ رَہۡوًا ؕ اِنَّہُمۡ جُنۡدٌ مُّغۡرَقُوۡنَ﴿۲۴﴾

۲۴۔ اور سمندر کو شگافتہ چھوڑ دیجئے ان کے لشکری یقینا غرق ہونے والے ہیں۔

24۔ یعنی دریا کے اس شگاف کو اپنے عصا کے ذریعے دوبارہ پہلی حالت میں لانے کی کوشش نہ کر۔ جیسا وہ شگاف سے پہلے تھا، اسی حالت میں رہنے دو، تاکہ فرعون اور اس کا لشکر اس راستے سے داخل ہو جائے، پھر دریا پہلی حالت میں آئے گا اور فرعون اپنے لشکر سمیت غرق ہو جائے گا۔

کَمۡ تَرَکُوۡا مِنۡ جَنّٰتٍ وَّ عُیُوۡنٍ ﴿ۙ۲۵﴾

۲۵۔ وہ لوگ کتنے ہی باغات اور چشمے چھوڑ گئے،

وَّ زُرُوۡعٍ وَّ مَقَامٍ کَرِیۡمٍ ﴿ۙ۲۶﴾

۲۶۔ اور کھیتیاں اور عمدہ محلات،

وَّ نَعۡمَۃٍ کَانُوۡا فِیۡہَا فٰکِہِیۡنَ ﴿ۙ۲۷﴾

۲۷۔ اور نعمتیں جن میں وہ مزے لیتے تھے،

کَذٰلِکَ ۟ وَ اَوۡرَثۡنٰہَا قَوۡمًا اٰخَرِیۡنَ﴿۲۸﴾

۲۸۔ (یہ قصہ) اسی طرح واقع ہوا اور ہم نے دوسروں کو ان چیزوں کا وارث بنا دیا۔

28۔ دوسروں کو وارث بنانا: اس سے آل فرعون کے بعد کے لوگ ہی مراد ہو سکتے ہیں۔ یہ کہنا کہ اس سے مراد بنی اسرائیل ہیں، کیونکہ وہ واپس مصر گئے اور آل فرعون کے وارث بنے، درست معلوم نہیں ہوتا، کیونکہ بنی اسرائیل کی واپسی کے شواہد نہیں ملتے۔

فَمَا بَکَتۡ عَلَیۡہِمُ السَّمَآءُ وَ الۡاَرۡضُ وَ مَا کَانُوۡا مُنۡظَرِیۡنَ﴿٪۲۹﴾

۲۹۔ پھر نہ آسمان و زمین نے ان پر گریہ کیا اور نہ ہی وہ مہلت ملنے والوں میں سے تھے۔

29۔ فرعون اور آل فرعون جب اقتدار پر تھے تو سب ان کے قصیدہ خواں تھے اور جب وہ غرق ہو گئے تو نہ چشم فلک نے گریہ کیا، نہ روئے زمین پر کسی نے آنسو بہایا، بلکہ بہت سے لوگوں نے اطمینان کا سانس لیا۔ روایت میں آیا ہے کہ حضرت یحیٰی اور حضرت امام حسین علیہما السلام کی شہادت پر آسمان نے چالیس دن تک گریہ کیا۔ (مجمع البیان)

تفسیر در المنثور میں آیا ہے کہ جب حضرت یحیٰی علیہ السلام شہید ہوئے تو آسمان سرخ ہو گیا اور خون کے قطرے گرے اور جب (حضرت) حسین بن علی (علیہما السلام) شہید ہوئے تو آسمان سرخ ہو گیا۔

وَ لَقَدۡ نَجَّیۡنَا بَنِیۡۤ اِسۡرَآءِیۡلَ مِنَ الۡعَذَابِ الۡمُہِیۡنِ ﴿ۙ۳۰﴾

۳۰۔ اور بتحقیق ہم نے بنی اسرائیل کو ذلت آمیز عذاب سے نجات دی،