یَوۡمَ لَا یُغۡنِیۡ مَوۡلًی عَنۡ مَّوۡلًی شَیۡئًا وَّ لَا ہُمۡ یُنۡصَرُوۡنَ ﴿ۙ۴۱﴾

۴۱۔ اس دن کوئی قریبی کسی قریبی کے کچھ کام نہ آئے گا اور نہ ہی ان کی مدد کی جائے گی،

41۔ اس دن صرف اپنا عمل کام دے گا۔ عمل سے ہٹ کر کوئی دوسرا حربہ کارگر ثابت نہ ہو گا۔

اِلَّا مَنۡ رَّحِمَ اللّٰہُ ؕ اِنَّہٗ ہُوَ الۡعَزِیۡزُ الرَّحِیۡمُ﴿٪۴۲﴾

۴۲۔ مگر جس پر اللہ رحم کرے، یقینا وہ بڑا غالب آنے والا، رحم کرنے والا ہے ۔

اِنَّ شَجَرَتَ الزَّقُّوۡمِ ﴿ۙ۴۳﴾

۴۳۔ بے شک زقوم کا درخت،

43۔ الزَّقُّوۡمِ : ایک ایسے پودے کو کہتے ہیں جو نہایت بدمزہ اور بدبودار ہے۔ اس کا شیرہ بدن کو لگ جائے تو بدن سوج جاتا ہے۔

طَعَامُ الۡاَثِیۡمِ ﴿ۖۛۚ۴۴﴾

۴۴۔ گنہگار کا کھانا ہے،

44۔ الۡاَثِیۡمِ اس شخص کو کہتے ہیں جو ہمیشہ گناہ میں غرق رہتا ہے۔

کَالۡمُہۡلِ ۚۛ یَغۡلِیۡ فِی الۡبُطُوۡنِ ﴿ۙ۴۵﴾

۴۵۔ پگھلے ہوئے تانبے کی طرح ہے جو شکموں میں کھولتا ہے،

کَغَلۡیِ الۡحَمِیۡمِ﴿۴۶﴾

۴۶۔ جس طرح گرم پانی کھولتا ہے۔

46۔ الۡحَمِیۡمِ : کھولتا ہوا پانی اور گہرے دوست کو کہتے ہیں۔ مَاء ۚحَمِیۡمٍ اور صَدِیۡقٍ حَمِیۡمٍ ۔ یہاں کھولتا ہوا پانی مراد ہے۔

خُذُوۡہُ فَاعۡتِلُوۡہُ اِلٰی سَوَآءِ الۡجَحِیۡمِ﴿٭ۖ۴۷﴾

۴۷۔ اسے پکڑ لو اور جہنم کے بیچ تک گھسیٹتے ہوئے لے جاؤ،

47۔ فَاعۡتِلُوۡہُ : عُتُلٍّۭ ۔ پکڑنے، گھسیٹنے کو کہتے ہیں۔

ثُمَّ صُبُّوۡا فَوۡقَ رَاۡسِہٖ مِنۡ عَذَابِ الۡحَمِیۡمِ ﴿ؕ۴۸﴾

۴۸۔ پھر اس کے سر پر کھولتے ہوئے پانی کا عذاب انڈیل دو۔

ذُقۡ ۚۙ اِنَّکَ اَنۡتَ الۡعَزِیۡزُ الۡکَرِیۡمُ﴿۴۹﴾

۴۹۔ چکھ (عذاب) بے شک تو (جہنم کی ضیافت میں) بڑی عزت والا، اکرام والا ہے۔

49۔ جسمانی عذاب کے ساتھ نفسیاتی عذاب دیا جائے گا۔ یعنی جیسے تو دنیا میں اپنے آپ کو صاحب عزت اور طاقتور سمجھتا تھا، آج جہنم میں بھی سب سے زیادہ تیری پزیرائی ہو رہی ہے۔ آتش جہنم کی ضیافت میں تو بڑا معزز ہے۔

اِنَّ ہٰذَا مَا کُنۡتُمۡ بِہٖ تَمۡتَرُوۡنَ﴿۵۰﴾

۵۰۔ یقینا یہ وہی چیز ہے جس میں تم شک کیا کرتے تھے۔