لَّا تَسۡمَعُ فِیۡہَا لَاغِیَۃً ﴿ؕ۱۱﴾

۱۱۔ وہ وہاں کسی قسم کی بیہودگی نہیں سنیں گے،

فِیۡہَا عَیۡنٌ جَارِیَۃٌ ﴿ۘ۱۲﴾

۱۲۔ اس میں رواں چشمے ہوں گے۔

فِیۡہَا سُرُرٌ مَّرۡفُوۡعَۃٌ ﴿ۙ۱۳﴾

۱۳۔ اس میں اونچی مسندیں ہوں گی،

وَّ اَکۡوَابٌ مَّوۡضُوۡعَۃٌ ﴿ۙ۱۴﴾

۱۴۔ اور پیالے رکھے ہوں گے،

وَّ نَمَارِقُ مَصۡفُوۡفَۃٌ ﴿ۙ۱۵﴾

۱۵۔ اور ترتیب سے رکھے ہوئے تکیے ہوں گے،

وَّ زَرَابِیُّ مَبۡثُوۡثَۃٌ ﴿ؕ۱۶﴾

۱۶۔ اور نفیس فرش بچھے ہوئے ہوں گے۔

اَفَلَا یَنۡظُرُوۡنَ اِلَی الۡاِبِلِ کَیۡفَ خُلِقَتۡ ﴿ٝ۱۷﴾

۱۷۔ کیا یہ لوگ اونٹوں کی طرف نہیں دیکھتے کہ وہ کیسے پیدا کیے گئے ہیں؟

17۔ اونٹ میں جو خاصیتیں ہیں وہ کسی اور جانور میں نہیں ہیں۔1۔ اس کا گوشت دودھ سواری باربرداری۔ 2۔ سات سے دس دن تک پیاس برداشت کرتا ہے، بھوک اس سے زیادہ۔ 3۔ اسے صحرائی کشتی بھی کہتے ہیں۔ ایک دن میں طویل مسافت طے کرتا ہے۔ 4۔ تھوڑے سے چارے سے سیر ہوتا ہے۔ 5۔ سخت موسمی حالات کا مقابلہ کر سکتا ہے۔ 6۔ ایسا فرماں بردار کہ ایک بچہ بھی پورا قافلہ قابو کر سکتا ہے۔

وَ اِلَی السَّمَآءِ کَیۡفَ رُفِعَتۡ ﴿ٝ۱۸﴾

۱۸۔ اور آسمان کی طرف کہ وہ کیسے اٹھایا گیا ہے ؟

وَ اِلَی الۡجِبَالِ کَیۡفَ نُصِبَتۡ ﴿ٝ۱۹﴾

۱۹۔ اور پہاڑوں کی طرف کہ وہ کیسے گاڑ دیے گئے ہیں ؟

وَ اِلَی الۡاَرۡضِ کَیۡفَ سُطِحَتۡ ﴿ٝ۲۰﴾

۲۰۔ اور زمین کی طرف کہ وہ کیسے بچھائی گئی ہے؟