آیات 10 - 16
 

فِیۡ جَنَّۃٍ عَالِیَۃٍ ﴿ۙ۱۰﴾

۱۰۔ بہشت بریں میں ہوں گے،

لَّا تَسۡمَعُ فِیۡہَا لَاغِیَۃً ﴿ؕ۱۱﴾

۱۱۔ وہ وہاں کسی قسم کی بیہودگی نہیں سنیں گے،

فِیۡہَا عَیۡنٌ جَارِیَۃٌ ﴿ۘ۱۲﴾

۱۲۔ اس میں رواں چشمے ہوں گے۔

فِیۡہَا سُرُرٌ مَّرۡفُوۡعَۃٌ ﴿ۙ۱۳﴾

۱۳۔ اس میں اونچی مسندیں ہوں گی،

وَّ اَکۡوَابٌ مَّوۡضُوۡعَۃٌ ﴿ۙ۱۴﴾

۱۴۔ اور پیالے رکھے ہوں گے،

وَّ نَمَارِقُ مَصۡفُوۡفَۃٌ ﴿ۙ۱۵﴾

۱۵۔ اور ترتیب سے رکھے ہوئے تکیے ہوں گے،

وَّ زَرَابِیُّ مَبۡثُوۡثَۃٌ ﴿ؕ۱۶﴾

۱۶۔ اور نفیس فرش بچھے ہوئے ہوں گے۔

تشریح کلمات

نَمَارِقُ:

چھوٹے تکیے۔

زَرَابِیُّ:

( ز ر ب ) زرب کی جمع ہے جو عمدہ قسم کا کپڑا ہے۔

تفسیر آیات

۱۔ وہ ایسی بلند درجہ جنت میں ہوں گے جو ہر لحاظ سے بلندی پر ہو گی۔ جگہ کے اعتبار سے اور درجہ کے اعتبار سے۔

۲۔ لَاغِیَۃً: لغو اور بیہودہ باتیں نہیں ہوں گی۔ دنیا میں ہماری باہمی گفتگو بیہودگی اور فتنہ انگیزی یا غیبت و حسد وغیرہ پر مشتمل ہوتی ہے۔ جنت میں باہمی گفتگو میں بھی لذت، فرحت اور روحانی تسکین ہو گی۔

۳۔ جنت میں جو چشمے ہوں گے وہ اہل جنت کے صرف ارادے سے پھوٹ پڑیں گے: یُفَجِّرُوۡنَہَا تَفۡجِیۡرًا۔ (۷۶ انسان: ۶) اسے (جیسے چاہیں) جاری کریں گے۔

۴۔ اس کے بعد اہل جنت کی بودوباش اور سطح زندگی کے بارے میں فرمایا:

الف: وَّ اَکۡوَابٌ مَّوۡضُوۡعَۃٌ: ساغر آمادہ رکھے ہوئے ہوں گے جب چاہیں پی لیں۔

ب: تکیوں کا ترتیب سے رکھا ہوا ہونا اس بات کی علامت ہے کہ محفل سجی ہوئی ہو گی جس میں ان تکیوں سے ٹیک لگائے احباب بیٹھے ہوں گے۔ جیسے فرمایا:

عَلٰی سُرُرٍ مُّتَقٰبِلِیۡنَ﴿﴾

(۳۷ صافات: ۴۴)

ج: جہاں محفل ہو گی وہاں نفیس قسم کے فرش بچھے ہوئے ہوں گے جو ان کی شان و شوکت کی علامت ہے۔


آیات 10 - 16