مَاۤ اَصَابَ مِنۡ مُّصِیۡبَۃٍ اِلَّا بِاِذۡنِ اللّٰہِ ؕ وَ مَنۡ یُّؤۡمِنۡۢ بِاللّٰہِ یَہۡدِ قَلۡبَہٗ ؕ وَ اللّٰہُ بِکُلِّ شَیۡءٍ عَلِیۡمٌ﴿۱۱﴾

۱۱۔ مصائب میں سے کوئی مصیبت اللہ کے اذن کے بغیر نازل نہیں ہوتی اور جو اللہ پر ایمان لاتا ہے اللہ اس کے دل کو ہدایت دیتا ہے اور اللہ ہر شے کا خوب علم رکھتا ہے۔

11۔ اذن سے مراد اذن تکوینی ہے۔ یعنی اللہ سبب و علت کی تاثیر میں رکاوٹ نہیں ڈالتا۔ لہٰذا ممکن ہے کہ گاہے اذن تشریعی نہ ہو، لیکن اذن تکوینی موجود ہو۔ مثلاً ظالم کی چھری مظلوم کی گردن کاٹ رہی ہو تو چھری میں کاٹنے کی صلاحیت اللہ کی ودیعت کردہ تاثیر سے ہے، یہ اذن تکوینی ہے، جبکہ ایسا کرنے کا اذن تشریعی نہیں ہے۔

وَ مَنۡ یُّؤۡمِنۡۢ بِاللّٰہِ یَہۡدِ قَلۡبَہٗ : ایمان باللہ کی وجہ سے انسان کا زنگ زدہ قلب شفاف ہو جاتا ہے اور تاریکی چھٹ جاتی ہے، پھر راستے کھل جاتے ہیں۔ یہی خاصیت تقویٰ کی بھی ہے کہ تقویٰ اختیار کرنے پر فرقان یعنی امتیاز کی صلاحیت مل جاتی ہے۔

وَ اَطِیۡعُوا اللّٰہَ وَ اَطِیۡعُوا الرَّسُوۡلَ ۚ فَاِنۡ تَوَلَّیۡتُمۡ فَاِنَّمَا عَلٰی رَسُوۡلِنَا الۡبَلٰغُ الۡمُبِیۡنُ﴿۱۲﴾

۱۲۔ اور اللہ کی اطاعت کرو اور رسول کی اطاعت کرو، پس اگر تم نے منہ پھیر لیا تو ہمارے رسول کے ذمے تو فقط صاف پیغام پہنچا دینا ہے۔

اَللّٰہُ لَاۤ اِلٰہَ اِلَّا ہُوَ ؕ وَ عَلَی اللّٰہِ فَلۡیَتَوَکَّلِ الۡمُؤۡمِنُوۡنَ﴿۱۳﴾

۱۳۔ اللہ (ہی معبود برحق ہے) اس کے سوا کوئی معبود نہیں ہے اور مومنین کو اللہ ہی پر توکل کرنا چاہیے۔

یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡۤا اِنَّ مِنۡ اَزۡوَاجِکُمۡ وَ اَوۡلَادِکُمۡ عَدُوًّا لَّکُمۡ فَاحۡذَرُوۡہُمۡ ۚ وَ اِنۡ تَعۡفُوۡا وَ تَصۡفَحُوۡا وَ تَغۡفِرُوۡا فَاِنَّ اللّٰہَ غَفُوۡرٌ رَّحِیۡمٌ﴿۱۴﴾

۱۴۔ اے ایمان والو! تمہاری ازواج اور تمہاری اولاد میں سے بعض یقینا تمہارے دشمن ہیں لہٰذا ان سے بچتے رہو اور اگر تم معاف کرو اور درگزر کرو اور بخش دو تو اللہ بڑا بخشنے والا ، رحم کرنے والا ہے۔

14۔ مؤمن کو اکثر مشکلات اپنے خاندا ن کے افراد کی طرف سے پیش آتی ہیں کہ کبھی مرد کے لیے بیوی، کبھی بیوی کے لیے مرد اور کبھی والدین کے لیے اولاد، دیانتداری میں رکاوٹ یا خیانت کاری کے لیے معاون بن جاتے ہیں اور دشمن کا کردار ادا کرتے ہیں۔

اِنَّمَاۤ اَمۡوَالُکُمۡ وَ اَوۡلَادُکُمۡ فِتۡنَۃٌ ؕ وَ اللّٰہُ عِنۡدَہٗۤ اَجۡرٌ عَظِیۡمٌ﴿۱۵﴾

۱۵۔ تمہارے اموال اور تمہاری اولاد بس آزمائش ہیں اور اللہ کے ہاں ہی اجر عظیم ہے۔

15۔ مال و اولاد سے محروم ہونے کی صورت کا امتحان نسبتاً آسان ہے، لیکن مال و اولاد کی فراوانی کی صورت میں امتحان میں کامیاب ہونا بہت مشکل ہے۔ ان دونوں میں سے خصوصیت کے ساتھ مال و دولت کے ذریعے امتحان میں کامیابی اور بھی مشکل ہے۔ یہی وجہ ہے کہ مال کو راہ خدا میں خرچ کرنے کی بہت زیادہ فضیلت ہے۔

فَاتَّقُوا اللّٰہَ مَا اسۡتَطَعۡتُمۡ وَ اسۡمَعُوۡا وَ اَطِیۡعُوۡا وَ اَنۡفِقُوۡا خَیۡرًا لِّاَنۡفُسِکُمۡ ؕ وَ مَنۡ یُّوۡقَ شُحَّ نَفۡسِہٖ فَاُولٰٓئِکَ ہُمُ الۡمُفۡلِحُوۡنَ﴿۱۶﴾

۱۶۔ پس جہاں تک ہو سکے اللہ سے ڈرو اور سنو اور اطاعت کرو اور (راہ خدا میں) خرچ کرو تو (یہ تمہاری) اپنی بھلائی کے لیے ہے اور جو لوگ اپنے نفس کے بخل سے محفوظ رہ جائیں تو وہی کامیاب لوگ ہیں۔

اِنۡ تُقۡرِضُوا اللّٰہَ قَرۡضًا حَسَنًا یُّضٰعِفۡہُ لَکُمۡ وَ یَغۡفِرۡ لَکُمۡ ؕ وَ اللّٰہُ شَکُوۡرٌ حَلِیۡمٌ ﴿ۙ۱۷﴾

۱۷۔ اگر تم اللہ کو قرض حسنہ دو گے تو وہ تمہارے لیے اسے کئی گنا بڑھا دے گا اور تمہیں بخش دے گا اور اللہ بڑا قدر شناس، بردبار ہے۔

عٰلِمُ الۡغَیۡبِ وَ الشَّہَادَۃِ الۡعَزِیۡزُ الۡحَکِیۡمُ﴿٪۱۸﴾

۱۸۔ وہ غیب و شہود کا جاننے والا، بڑا غالب آنے والا، حکمت والا ہے۔