آیت 16
 

فَاتَّقُوا اللّٰہَ مَا اسۡتَطَعۡتُمۡ وَ اسۡمَعُوۡا وَ اَطِیۡعُوۡا وَ اَنۡفِقُوۡا خَیۡرًا لِّاَنۡفُسِکُمۡ ؕ وَ مَنۡ یُّوۡقَ شُحَّ نَفۡسِہٖ فَاُولٰٓئِکَ ہُمُ الۡمُفۡلِحُوۡنَ﴿۱۶﴾

۱۶۔ پس جہاں تک ہو سکے اللہ سے ڈرو اور سنو اور اطاعت کرو اور (راہ خدا میں) خرچ کرو تو (یہ تمہاری) اپنی بھلائی کے لیے ہے اور جو لوگ اپنے نفس کے بخل سے محفوظ رہ جائیں تو وہی کامیاب لوگ ہیں۔

تفسیر آیات

۱۔ فَاتَّقُوا اللّٰہَ مَا اسۡتَطَعۡتُمۡ: جہاں تک ہو سکے تقویٰ اختیار کرو۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ کوئی ایسا موقع نہ چھوڑو جہاں تقویٰ اختیار کرنا ممکن ہو اور تقویٰ اختیار نہ کرو۔ جہاں جہاں تقویٰ اختیار کرنا ممکن ہو وہاں تقوی اختیار کرو۔ لہٰذا یہ آیت تقویٰ اختیار کرنے کے لیے تاکید ہے۔ یہ ایسے ہے جیسے کہا جائے؛ تقویٰ اختیار کرنے میں کوتاہی نہ کرو۔

۲۔ وَ اسۡمَعُوۡا وَ اَطِیۡعُوۡا: اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی بات سننا، پھر اطاعت کرنا بھی تقویٰ ہے۔ اس کے باوجود خاص طور پر اس کا ذکر کیا چونکہ واجبات پر عمل کرنا اور حرام چیزوں سے بچنا اس بات پر موقوف ہے کہ واجبات اور محرمات کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے سن لیا جائے پھر فرمایا: وَ اَطِیۡعُوۡا چونکہ اطاعت بھی سننے پر موقوف ہے۔

۳۔ وَ اَنۡفِقُوۡا خَیۡرًا لِّاَنۡفُسِکُمۡ: راہ خدا میں خرچ کرو۔ مال کی محبت مالی واجبات کی ادائیگی میں رکاوٹ نہ بنے۔ خَیۡرًا یا تو کان کی خبر ہے۔ اصل میں عبارت اس طرح ہے: اَنۡفِقُوۡا یکن خَیۡرًا لِّاَنۡفُسِکُمۡ یا محذوف مصدر کی صفت ہے۔ یعنی انفاقا خیراً۔

۴۔ وَ مَنۡ یُّوۡقَ شُحَّ نَفۡسِہٖ: آیت کے اس جملے کی تشریح کے لیے ملاحظہ ہو سورہ حشر آیت ۹۔


آیت 16