فَاِذَا نُفِخَ فِی الصُّوۡرِ فَلَاۤ اَنۡسَابَ بَیۡنَہُمۡ یَوۡمَئِذٍ وَّ لَا یَتَسَآءَلُوۡنَ﴿۱۰۱﴾

۱۰۱۔ پھر جب صور میں پھونک ماری جائے گی تو ان میں اس دن نہ کوئی رشتہ داری رہے گی اور نہ وہ ایک دوسرے کو پوچھیں گے۔

101۔ یہ دوسرا صور ہے جس کے پھونکنے سے سب زندہ ہو جائیں گے۔ فَلَاۤ اَنۡسَابَ بَیۡنَہُمۡ ۔ ان میں کوئی رشتہ داری نہیں رہے گی۔ رشتہ داری اور خاندان کی تشکیل، دنیوی اجتماعی زندگی کے لیے ضروری تھی۔ آخرت میں اس قسم کے سارے رشتے ٹوٹ جائیں گے اور ہر شخص کو انفرادی طور پر اللہ کو حساب دینا ہو گا۔ حدیث میں آیا ہے: کل نسب و صھر ینقطع یوم القیامۃ الا نسبی و صہری (الدرالمنثور، کنز العمال حدیث 31915) ہر نسب اور رشتہ قیامت کے دن ختم ہو جائے گا، سوائے میرے نسب اور رشتے کے۔

وَّ لَا یَتَسَآءَلُوۡنَ : نہ ایک دوسرے کا حال پوچھیں گے۔ چونکہ ہر ایک کو اپنی فکر ہو گی۔

فَمَنۡ ثَقُلَتۡ مَوَازِیۡنُہٗ فَاُولٰٓئِکَ ہُمُ الۡمُفۡلِحُوۡنَ﴿۱۰۲﴾

۱۰۲۔ پس جن کے پلڑے بھاری ہوں گے وہی نجات پانے والے ہیں۔

102۔ ایک دوسرے کا حال پوچھنے کی حالت میں اس لیے نہیں ہوں گے کہ ہر ایک کو اپنے اعمال کا وزن دیکھنا ہو گا۔ اس ترازو پر نظریں جمی ہوئی ہوں گی، جس سے آنے والی ابدی زندگی کی تقدیر بننا ہے۔

وَ مَنۡ خَفَّتۡ مَوَازِیۡنُہٗ فَاُولٰٓئِکَ الَّذِیۡنَ خَسِرُوۡۤا اَنۡفُسَہُمۡ فِیۡ جَہَنَّمَ خٰلِدُوۡنَ﴿۱۰۳﴾ۚ

۱۰۳۔ اور جن کے پلڑے ہلکے ہوں گے وہ وہی لوگ ہوں گے جنہوں نے اپنے آپ کو خسارے میں ڈال دیا ہو اور وہ ہمیشہ جہنم میں رہیں گے۔

تَلۡفَحُ وُجُوۡہَہُمُ النَّارُ وَ ہُمۡ فِیۡہَا کٰلِحُوۡنَ﴿۱۰۴﴾

۱۰۴۔ جہنم کی آگ ان کے چہروں کو جھلسا دے گی اور اس میں ان کی شکلیں بگڑی ہوئی ہوں گی۔

اَلَمۡ تَکُنۡ اٰیٰتِیۡ تُتۡلٰی عَلَیۡکُمۡ فَکُنۡتُمۡ بِہَا تُکَذِّبُوۡنَ﴿۱۰۵﴾

۱۰۵۔ کیا تم وہی نہیں ہو کہ جب میری آیات تمہیں سنائی جاتیں تو تم انہیں جھٹلاتے تھے؟

قَالُوۡا رَبَّنَا غَلَبَتۡ عَلَیۡنَا شِقۡوَتُنَا وَ کُنَّا قَوۡمًا ضَآلِّیۡنَ﴿۱۰۶﴾

۱۰۶۔ وہ کہیں گے: ہمارے رب! ہماری بدبختی ہم پر غالب آگئی تھی اور ہم گمراہ لوگ تھے۔

رَبَّنَاۤ اَخۡرِجۡنَا مِنۡہَا فَاِنۡ عُدۡنَا فَاِنَّا ظٰلِمُوۡنَ﴿۱۰۷﴾

۱۰۷۔ اے ہمارے رب!ہمیں اس جگہ سے نکال دے، اگر ہم نے پھر وہی (جرائم) کیے تو ہم لوگ ظالم ہوں گے ۔

قَالَ اخۡسَـُٔوۡا فِیۡہَا وَ لَا تُکَلِّمُوۡنِ﴿۱۰۸﴾

۱۰۸۔ اللہ فرمائے گا: خوار ہو کر اسی میں پڑے رہو اور مجھ سے بات نہ کرو۔

اِنَّہٗ کَانَ فَرِیۡقٌ مِّنۡ عِبَادِیۡ یَقُوۡلُوۡنَ رَبَّنَاۤ اٰمَنَّا فَاغۡفِرۡ لَنَا وَ ارۡحَمۡنَا وَ اَنۡتَ خَیۡرُ الرّٰحِمِیۡنَ﴿۱۰۹﴾ۚۖ

۱۰۹۔ میرے بندوں میں سے کچھ لوگ یقینا یہ دعا کرتے تھے: اے ہمارے رب! ہم ایمان لائے ہیں پس ہمیں معاف فرما اور ہم پر رحم فرما اور تو سب سے بہتر رحم کرنے والا ہے۔

109۔ کلمہ حق پر قائم یہ جماعت دنیا میں ہمیشہ دنیاداروں کی طرف سے تمسخر کا نشانہ بنتی رہی ہے اور جو علم و عقیدہ اس جماعت کے پاس ہوتا ہے دنیادار اسے علم شمار نہیں کرتے۔

فَاتَّخَذۡتُمُوۡہُمۡ سِخۡرِیًّا حَتّٰۤی اَنۡسَوۡکُمۡ ذِکۡرِیۡ وَ کُنۡتُمۡ مِّنۡہُمۡ تَضۡحَکُوۡنَ﴿۱۱۰﴾

۱۱۰۔ تو تم نے ان کا مذاق اڑایا یہاں تک کہ انہوں نے تمہیں ہماری یاد سے غافل کر دیا اور تم ان پر ہنستے تھے ۔