فَاِذَا نُفِخَ فِی الصُّوۡرِ فَلَاۤ اَنۡسَابَ بَیۡنَہُمۡ یَوۡمَئِذٍ وَّ لَا یَتَسَآءَلُوۡنَ﴿۱۰۱﴾

۱۰۱۔ پھر جب صور میں پھونک ماری جائے گی تو ان میں اس دن نہ کوئی رشتہ داری رہے گی اور نہ وہ ایک دوسرے کو پوچھیں گے۔

101۔ یہ دوسرا صور ہے جس کے پھونکنے سے سب زندہ ہو جائیں گے۔ فَلَاۤ اَنۡسَابَ بَیۡنَہُمۡ ۔ ان میں کوئی رشتہ داری نہیں رہے گی۔ رشتہ داری اور خاندان کی تشکیل، دنیوی اجتماعی زندگی کے لیے ضروری تھی۔ آخرت میں اس قسم کے سارے رشتے ٹوٹ جائیں گے اور ہر شخص کو انفرادی طور پر اللہ کو حساب دینا ہو گا۔ حدیث میں آیا ہے: کل نسب و صھر ینقطع یوم القیامۃ الا نسبی و صہری (الدرالمنثور، کنز العمال حدیث 31915) ہر نسب اور رشتہ قیامت کے دن ختم ہو جائے گا، سوائے میرے نسب اور رشتے کے۔

وَّ لَا یَتَسَآءَلُوۡنَ : نہ ایک دوسرے کا حال پوچھیں گے۔ چونکہ ہر ایک کو اپنی فکر ہو گی۔