اقتدار اعلیٰ


وَ لَا تَقُوۡلُوۡا لِمَا تَصِفُ اَلۡسِنَتُکُمُ الۡکَذِبَ ہٰذَا حَلٰلٌ وَّ ہٰذَا حَرَامٌ لِّتَفۡتَرُوۡا عَلَی اللّٰہِ الۡکَذِبَ ؕ اِنَّ الَّذِیۡنَ یَفۡتَرُوۡنَ عَلَی اللّٰہِ الۡکَذِبَ لَا یُفۡلِحُوۡنَ﴿۱۱۶﴾ؕ

۱۱۶۔ اور جن چیزوں پر تمہاری زبانیں جھوٹے احکام لگاتی ہیں ان کے بارے میں نہ کہو یہ حلال ہے اور یہ حرام ہے جس کا نتیجہ یہ ہو کہ تم اللہ پر جھوٹ افترا کرو، جو اللہ پر جھوٹ بہتان باندھتے ہیں وہ یقینا فلاح نہیں پاتے ۔

115۔116 خطاب اس مرتبہ مسلمانوں سے ہے کہ تم پر جو حرام قرار دیا ہے وہ مردار، خون، سور کا گوشت اور وہ جس پر غیر اللہ کا نام لیا گیا ہو۔ ان کے علاوہ جن چیزوں کو تم حرام و حلال قرار دیتے ہو یہ اللہ پر افترا ہے۔ واضح رہے قانون سازی اللہ کی حاکمیت اعلیٰ کا حصہ ہے۔ لہٰذا اس میں مداخلت اللہ کی حاکمیت اعلیٰ میں مداخلت ہے۔

وَ رَبُّکَ یَخۡلُقُ مَا یَشَآءُ وَ یَخۡتَارُ ؕ مَا کَانَ لَہُمُ الۡخِیَرَۃُ ؕ سُبۡحٰنَ اللّٰہِ وَ تَعٰلٰی عَمَّا یُشۡرِکُوۡنَ﴿۶۸﴾

۶۸۔ اور آپ کا رب جسے چاہتا ہے خلق کرتا ہے اور منتخب کرتا ہے، انہیں انتخاب کرنے کا کوئی حق نہیں ہے، اللہ پاک بلند و برتر ہے اس شرک سے جو یہ لوگ کرتے ہیں۔

68۔ رسول کریم ﷺ سے خطاب ہے کہ یہ مشرکین آپ کے رب کے اقتدار اعلیٰ میں مداخلت کرتے ہیں جبکہ خلق و اختیار اللہ کے ساتھ مخصوص ہے۔ جس طرح خلق میں کوئی اس کا شریک نہیں ہے، اسی طرح اختیار و انتخاب میں بھی اس کا کوئی شریک نہیں ہے۔ یہ مشرکین اپنے لیے وسیلہ (بت) کو خود اختیار کرتے ہیں۔ یہ اللہ کے اقتدار اعلیٰ میں مداخلت ہے۔ لہٰذا جس طرح تخلیق میں کوئی شریک نہیں ہے، تشریع و قانون سازی میں بھی کوئی شریک نہیں ہے۔

مولانا مودودی اس جگہ لکھتے ہیں: اپنے پیدا کیے ہوئے انسانوں، فرشتوں، جنوں اور دوسرے بندوں میں سے ہم خود جس کو چاہتے ہیں اوصاف، صلاحیتیں اور طاقتیں بخشتے ہیں اور جو کام جس سے لینا چاہتے ہیں لیتے ہیں۔ یہ اختیارات آخر ان مشرکین کو کیسے اور کہاں سے مل گئے؟