وَ رَبُّکَ یَخۡلُقُ مَا یَشَآءُ وَ یَخۡتَارُ ؕ مَا کَانَ لَہُمُ الۡخِیَرَۃُ ؕ سُبۡحٰنَ اللّٰہِ وَ تَعٰلٰی عَمَّا یُشۡرِکُوۡنَ﴿۶۸﴾

۶۸۔ اور آپ کا رب جسے چاہتا ہے خلق کرتا ہے اور منتخب کرتا ہے، انہیں انتخاب کرنے کا کوئی حق نہیں ہے، اللہ پاک بلند و برتر ہے اس شرک سے جو یہ لوگ کرتے ہیں۔

68۔ رسول کریم ﷺ سے خطاب ہے کہ یہ مشرکین آپ کے رب کے اقتدار اعلیٰ میں مداخلت کرتے ہیں جبکہ خلق و اختیار اللہ کے ساتھ مخصوص ہے۔ جس طرح خلق میں کوئی اس کا شریک نہیں ہے، اسی طرح اختیار و انتخاب میں بھی اس کا کوئی شریک نہیں ہے۔ یہ مشرکین اپنے لیے وسیلہ (بت) کو خود اختیار کرتے ہیں۔ یہ اللہ کے اقتدار اعلیٰ میں مداخلت ہے۔ لہٰذا جس طرح تخلیق میں کوئی شریک نہیں ہے، تشریع و قانون سازی میں بھی کوئی شریک نہیں ہے۔

مولانا مودودی اس جگہ لکھتے ہیں: اپنے پیدا کیے ہوئے انسانوں، فرشتوں، جنوں اور دوسرے بندوں میں سے ہم خود جس کو چاہتے ہیں اوصاف، صلاحیتیں اور طاقتیں بخشتے ہیں اور جو کام جس سے لینا چاہتے ہیں لیتے ہیں۔ یہ اختیارات آخر ان مشرکین کو کیسے اور کہاں سے مل گئے؟