آیت 68
 

وَ رَبُّکَ یَخۡلُقُ مَا یَشَآءُ وَ یَخۡتَارُ ؕ مَا کَانَ لَہُمُ الۡخِیَرَۃُ ؕ سُبۡحٰنَ اللّٰہِ وَ تَعٰلٰی عَمَّا یُشۡرِکُوۡنَ﴿۶۸﴾

۶۸۔ اور آپ کا رب جسے چاہتا ہے خلق کرتا ہے اور منتخب کرتا ہے، انہیں انتخاب کرنے کا کوئی حق نہیں ہے، اللہ پاک بلند و برتر ہے اس شرک سے جو یہ لوگ کرتے ہیں۔

تفسیر آیات

۱۔ وَ رَبُّکَ یَخۡلُقُ مَا یَشَآءُ وَ یَخۡتَارُ: خطاب رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ہے کہ یہ مشرکین آپؐ کے رب کے اقتدار اعلیٰ میں مداخلت کرتے ہیں جب کہ خلق و اختیار اللہ کے ساتھ مخصوص ہے۔ جس طرح خلق میں اس کا کوئی شریک نہیں ہے اسی طرح اختیار و انتخاب میں بھی کوئی شریک نہیں ہے۔ یہ مشرکین اپنے لیے وسیلہ (بت) کو خود اختیار کرتے ہیں۔ یہ اللہ کے اقتدار اعلیٰ میں مداخلت ہے حالانکہ جس طرح تخلیق میں اس کا کوئی شریک نہیں ہے، تشریع و قانون سازی میں بھی کوئی شریک نہیں ہے بلکہ اختیار، تخلیق کا لازمہ ہے۔ جب اللہ کے علاوہ کوئی خلق نہیں کر سکتا تو اس کے علاوہ اختیار و انتخاب بھی نہیں کر سکتا۔

۲۔ مَا کَانَ لَہُمُ الۡخِیَرَۃُ: تشریعی امور کے اختیار کی نفی ہے کہ غیر اللہ کو یہ حق حاصل نہیں ہے کہ جب اللہ تعالیٰ کسی حکم کا فیصلہ کر دیتا ہے تو اس کے مقابلے میں اپنا فیصلہ اور انتخاب لے آئے۔ واضح رہے کہ یہ افعال عباد سے متعلق نہیں ہے کہ نظریہ جبر کی نفی و اثبات پر اس سے استدلال کیا جائے بلکہ قانون سازی و تشریعی امور کے بارے میں ہے۔

۳۔ سُبۡحٰنَ اللّٰہِ وَ تَعٰلٰی عَمَّا یُشۡرِکُوۡنَ: اللہ کی ذات پاکیزہ و منزہ ہے اس خیال و تصور سے کہ کسی غیر اللہ کو اللہ کی شان میں گستاخی کرنے کا حق ہو۔ چونکہ یہ مداخلت گستاخی ہے۔

۴۔ عَمَّا یُشۡرِکُوۡنَ: اس کی ذات بلند و برتر ہے اس بات سے کہ کسی غیر اللہ کو اس کے اقتدار اعلیٰ میں شریک ہونے کا حق ہو۔


آیت 68