ظالم، جابر اور کمزور دل کے ساتھ رویہ


وَ الَّذِیۡنَ اِذَاۤ اَصَابَہُمُ الۡبَغۡیُ ہُمۡ یَنۡتَصِرُوۡنَ﴿۳۹﴾

۳۹۔ اور جب ان پر زیادتی سے ظلم کیا جاتا ہے تو وہ اس کا بدلہ لیتے ہیں۔

39۔ ظالم اور جابر کے مقابلے میں مومن چٹان کی طرح مضبوط ہوتا ہے۔ وہ کسی ظالم سے دبتا ہے اور نہ کسی جابر کے سامنے ہتھیار ڈالتا ہے۔ یہ دوسری بات ہے کہ وہ غالب آنے پر مغلوب اور کمزور آدمی کی غلطیوں سے درگزر کرتا ہے اور ندامت کا اظہار کرنے والے کی معذرت قبول کرتا ہے۔

وَ جَزٰٓؤُا سَیِّئَۃٍ سَیِّئَۃٌ مِّثۡلُہَا ۚ فَمَنۡ عَفَا وَ اَصۡلَحَ فَاَجۡرُہٗ عَلَی اللّٰہِ ؕ اِنَّہٗ لَا یُحِبُّ الظّٰلِمِیۡنَ﴿۴۰﴾

۴۰۔ اور برائی کا بدلہ اسی طرح کی برائی سے لینا (جائز) ہے، پھر کوئی درگزر کرے اور اصلاح کرے تو اس کا اجر اللہ پر ہے، اللہ یقینا ظالموں کو پسند نہیں کرتا۔

40۔ اس آیت اور بعد کی چند آیتوں میں بدلہ لینے کے ضوابط کا ذکر ہے۔ پہلا یہ کہ جتنی برائی ہوئی ہے اس کے بدلے میں اتنی ہی برائی کی جائے (زیادہ کا حق نہیں)۔ دوسرا یہ کہ اگرچہ بدلہ لینا جائز ہے، تاہم بعض مواقع پر معاف کر دینا زیادہ بہتر ہے۔ تیسرا یہ کہ جائز بدلہ لینے کے سلسلے میں جو عمل انجام دیا جاتا ہے اس پر کوئی گرفت نہیں ہے اور دیت ہے نہ قصاص۔

وَ لَمَنِ انۡتَصَرَ بَعۡدَ ظُلۡمِہٖ فَاُولٰٓئِکَ مَا عَلَیۡہِمۡ مِّنۡ سَبِیۡلٍ ﴿ؕ۴۱﴾

۴۱۔ اور جو شخص مظلوم ہونے کے بعد بدلہ لے پس ایسے لوگوں پر ملامت کا کوئی راستہ نہیں ہے۔

اِنَّمَا السَّبِیۡلُ عَلَی الَّذِیۡنَ یَظۡلِمُوۡنَ النَّاسَ وَ یَبۡغُوۡنَ فِی الۡاَرۡضِ بِغَیۡرِ الۡحَقِّ ؕ اُولٰٓئِکَ لَہُمۡ عَذَابٌ اَلِیۡمٌ﴿۴۲﴾

۴۲۔ ملامت تو بس ان لوگوں پر ہے جو لوگوں پر ظلم کرتے ہیں اور ملک میں ناحق زیادتی کرتے ہیں ایسے لوگوں کے لیے دردناک عذاب ہے۔

وَ لَمَنۡ صَبَرَ وَ غَفَرَ اِنَّ ذٰلِکَ لَمِنۡ عَزۡمِ الۡاُمُوۡرِ﴿٪۴۳﴾

۴۳۔ البتہ جس نے صبر کیا اور درگزر کیا تو یہ معاملات میں عزم راسخ (کی علامت) ہے۔

43۔ گزشتہ آیات میں ایمان والوں کے چند ایک اوصاف کا ذکر ہوا: توکل بر خدا۔ گناہان کبیرہ سے پرہیز۔ غصہ کی صورت میں معافی دینا۔ نماز قائم کرنا۔ اپنے معاملات میں مشاورت کرنا۔ انفاق کرنا۔ ظلم کا بدلہ لینا۔ مظلوم واقع ہونے کے بعد درگزر کرنا۔ ان میں سے بعض اوصاف واجبات میں سے ہیں، بعض مستحبات، بعض صرف جائز ہونے کی حدت تک ہیں، جیسے بدلہ لینا۔