آیت 42
 

اِنَّمَا السَّبِیۡلُ عَلَی الَّذِیۡنَ یَظۡلِمُوۡنَ النَّاسَ وَ یَبۡغُوۡنَ فِی الۡاَرۡضِ بِغَیۡرِ الۡحَقِّ ؕ اُولٰٓئِکَ لَہُمۡ عَذَابٌ اَلِیۡمٌ﴿۴۲﴾

۴۲۔ ملامت تو بس ان لوگوں پر ہے جو لوگوں پر ظلم کرتے ہیں اور ملک میں ناحق زیادتی کرتے ہیں ایسے لوگوں کے لیے دردناک عذاب ہے۔

تفسیر آیات

۱۔ اِنَّمَا السَّبِیۡلُ: قانونی گرفت کی راہ دو قسم کے لوگوں کے خلاف ہے:

الف: یَظۡلِمُوۡنَ النَّاسَ: جو لوگوں پر ظلم کرتے ہیں۔ ظلم خواہ ایک فرد پر ہو یا بہت سے لوگوں پر ہو ہر صورت میں مظلوم کی داد رسی ہو گی اور ظالم کو اس کے ظلم کی نوعیت کے مطابق قانونی گرفت میں لیا جائے گا۔

ب: وَ یَبۡغُوۡنَ فِی الۡاَرۡضِ: دوسرے وہ لوگ قانونی گرفت میں آ جائیں گے جو زمین میں فساد پھیلاتے ہیں، اپنی حد میں نہیں رہتے۔ امن عامہ متاثر کرتے ہیں۔ دوسروں کی حدود میں مداخلت کرتے ہیں۔ یَبۡغُوۡنَ کے ساتھ فِی الۡاَرۡضِ کی قید سے یہ بات سامنے آتی ہے کہ یَبۡغُوۡنَ سے مراد وہ زیادتی ہے جس سے معاشرہ متاثر ہوتا ہے۔ یہ فساد فِي الْاَرْضِ ہے جس کا حکم سورہ مائدہ ۳۳ میں آیا ہے۔

۲۔ اُولٰٓئِکَ لَہُمۡ عَذَابٌ اَلِیۡمٌ: دنیامیں قانون کی گرفت میں آنے کے ساتھ آخرت میں دردناک عذاب میں بھی مبتلا ہوں گے۔


آیت 42