اعضا کی گواہی


یَّوۡمَ تَشۡہَدُ عَلَیۡہِمۡ اَلۡسِنَتُہُمۡ وَ اَیۡدِیۡہِمۡ وَ اَرۡجُلُہُمۡ بِمَا کَانُوۡا یَعۡمَلُوۡنَ ﴿۲۴﴾

۲۴۔ اس دن ان کی زبانیں اور ان کے ہاتھ اور ان کے پاؤں ان سب اعمال کی گواہی دیں گے جو یہ کرتے رہے ہیں۔

24۔ زبان سے جو گناہ سرزد ہوا ہے، اس کی گواہی زبان دے گی۔ ہاتھ سے جو جرم سرزد ہوا ہے، اس کی گواہی ہاتھ دیں گے۔ پاؤں سے جو گناہ سرزد ہوا ہے اس کی گواہی پاؤں دیں گے۔ ممکن ہے جرم سرزد ہونے کے وقت کے اعضاء کو پیش کیا جائے اور وہ گواہی دیں گے۔ لہٰذا یہ سوال پیدا نہ ہو گا کہ انسانی اعضا تو تحلیل کے ذریعے بدلتے رہتے ہیں، ان میں سے کون سے اعضا گواہی دیں گے؟

اَلۡیَوۡمَ نَخۡتِمُ عَلٰۤی اَفۡوَاہِہِمۡ وَ تُکَلِّمُنَاۤ اَیۡدِیۡہِمۡ وَ تَشۡہَدُ اَرۡجُلُہُمۡ بِمَا کَانُوۡا یَکۡسِبُوۡنَ ﴿۶۵﴾

۶۵۔ آج ہم ان کے منہ پر مہر لگا دیتے ہیں اور ان کے ہاتھ ہم سے بولیں گے اور ان کے پاؤں گواہی دیں گے اس کے بارے میں جو کچھ وہ کرتے رہے ہیں۔

65۔ ہر عضو اس عمل کے بارے میں گواہی دے گا جو اس سے متعلق ہے۔ اس آیت میں بطور مثال ہاتھوں اور پیروں کا ذکر ہے۔ دوسری آیات میں آنکھوں، کانوں، دل اور کھال کا بھی ذکر آتا ہے، جو گواہی دیں گے۔

بَلِ الۡاِنۡسَانُ عَلٰی نَفۡسِہٖ بَصِیۡرَۃٌ ﴿ۙ۱۴﴾

۱۴۔ بلکہ انسان اپنے آپ سے خوب آگاہ ہے،

14۔ انسان اپنے اعمال سے خوب واقف ہے۔ اس کے اعضا و جوارح تک ان اعمال سے آگاہ ہیں۔ کل وہ سب گواہی دیں گے۔ حدیث میں آیا ہے: اِنَّ السَّرِیرَۃَ اِذَا صَلَحَتْ قَوِیَتِ الْعَلَانِیَۃُ ۔ (وسائل الشیعۃ 1:64۔ الکافی باب الریاء ) انسان کا باطن اگر درست ہو جائے تو ظاہر بھی مضبوط رہتا ہے۔

مَعَاذِیۡرَ : ایک قول کے مطابق معذرۃ کی نہیں معذار کی جمع ہے، جو پردے کو کہتے ہیں۔ بنابرایں ترجمہ اس طرح ہو گا : خواہ پردہ ڈالے رکھے۔