آیت 24
 

یَّوۡمَ تَشۡہَدُ عَلَیۡہِمۡ اَلۡسِنَتُہُمۡ وَ اَیۡدِیۡہِمۡ وَ اَرۡجُلُہُمۡ بِمَا کَانُوۡا یَعۡمَلُوۡنَ ﴿۲۴﴾

۲۴۔ اس دن ان کی زبانیں اور ان کے ہاتھ اور ان کے پاؤں ان سب اعمال کی گواہی دیں گے جو یہ کرتے رہے ہیں۔

تفسیر آیات

قیامت کے دن انسانی جسم کے وہ اعضاء جو کسی جرم میں استعمال ہوئے ہوں گے پیش کیے جائیں گے۔ انسان کا مادی وجود دنیا میں ہر چھ سال میں بدل جاتا ہے تو قیامت کے دن ان بدلنے والی موجودات کو حاضر کیا جائے گا کہ وہ اس جرم کی گواہی دیں جن کے انجام دینے میں ان اعضاء کو استعمال کیا گیا تھا۔ ہو سکتا ہے ان اعضاء سے جرم سرزد ہوتے ہوئے دکھایا جائے۔ چنانچہ دوسری جگہ فرمایا:

یَوۡمَ تَجِدُ کُلُّ نَفۡسٍ مَّا عَمِلَتۡ مِنۡ خَیۡرٍ مُّحۡضَرًا ۚۖۛ وَّ مَا عَمِلَتۡ مِنۡ سُوۡٓءٍ ۔۔۔۔ (۳ آل عمران: ۳۰)

اس دن ہر شخص اپنا نیک عمل حاضر پائے گا ، اسی طرح ہر برا عمل بھی۔۔۔۔

اور

یَوۡمَ تُبۡلَی السَّرَآئِرُ (۸۶ طارق: ۹)

اس روز تمام راز فاش ہو جائیں گے۔

سے بھی ظاہر ہوتا ہے خود عمل دکھایا جائے گا۔ اسی طرح وَ مَنۡ یَّعۡمَلۡ مِثۡقَالَ ذَرَّۃٍ شَرًّا یَّرَہٗ (۹۹ زلزال:۸) بھی شاہد ہے کہ خود عمل دیکھاجائے گا۔

لہٰذا اس آیت میں زبان، ہاتھ اور پاؤں کی شہادت سے مراد عملی شہادت ہو سکتی ہے۔ اس پر شاہد یہ آیت بھی ہے:

اَلۡیَوۡمَ نَخۡتِمُ عَلٰۤی اَفۡوَاہِہِمۡ وَ تُکَلِّمُنَاۤ اَیۡدِیۡہِمۡ وَ تَشۡہَدُ اَرۡجُلُہُمۡ بِمَا کَانُوۡا یَکۡسِبُوۡنَ (یٰس: ۶۵)

آج ہم ان کے منہ پر مہر لگا دیتے ہیں اور ان کے ہاتھ ہم سے بولیں گے اور ان کے پاؤں گواہی دیں گے اس کے بارے میں جو کچھ وہ کرتے رہے ہیں۔


آیت 24