قوم لوط پر عذاب کی کیفیت


وَ لَمَّاۤ اَنۡ جَآءَتۡ رُسُلُنَا لُوۡطًا سِیۡٓءَ بِہِمۡ وَ ضَاقَ بِہِمۡ ذَرۡعًا وَّ قَالُوۡا لَا تَخَفۡ وَ لَا تَحۡزَنۡ ۟ اِنَّا مُنَجُّوۡکَ وَ اَہۡلَکَ اِلَّا امۡرَاَتَکَ کَانَتۡ مِنَ الۡغٰبِرِیۡنَ﴿۳۳﴾

۳۳۔ اور جب ہمارے فرستادے لوط کے پاس آئے تو لوط ان کی وجہ سے پریشان اور دل تنگ ہوئے تو فرشتوں نے کہا: خوف نہ کریں نہ ہی محزون ہوں، ہم آپ اور آپ کے گھر والوں کو بچانے والے ہیں سوائے آپ کی بیوی کے جو پیچھے رہنے والوں میں ہو گی۔

33۔ یہ فرشتے حسین و جمیل جوانوں کی شکل میں آئے تھے اور حضرت لوط کو اپنی قوم کی بدکاری کی وجہ سے خوف لاحق ہوا کہ مہمانوں کی اہانت نہ ہو۔ چنانچہ واقعہ کا باقی حصہ سورہ ہود اور الحجر میں آیا ہے کہ ان لڑکوں کو دیکھ کر لوگوں نے حضرت لوط علیہ السلام کے گھر پر ہجوم کیا اور ان مہمانوں کو ان کے حوالے کرنے کے لیے کہا۔

وَ لَقَدۡ تَّرَکۡنَا مِنۡہَاۤ اٰیَۃًۢ بَیِّنَۃً لِّقَوۡمٍ یَّعۡقِلُوۡنَ﴿۳۵﴾

۳۵۔ اور بتحقیق ہم نے عقل سے کام لینے والوں کے لیے اس بستی میں ایک واضح نشانی چھوڑی ہے۔

35۔ یہ تصور مسلمہ شمار کیا جاتا ہے کہ ایک ہولناک زلزلے کے نتیجے میں شہر سدوم دھنس گیا اور اس جگہ بحیرہ مردار وجود میں آیا، جسے بحر لوط بھی کہا جاتا ہے۔ یہ نشانی آج بھی واضح طور پر دکھائی دیتی ہے۔ میں نے 2001ء میں بحیرہ مردار کا معائنہ کیا ہے۔ موجودہ اردن اور فلسطین کے درمیان واقع اس علاقے پر آج بھی موت کے آثار چھائے ہوئے ہیں۔

فَکَذَّبُوۡہُ فَاَخَذَتۡہُمُ الرَّجۡفَۃُ فَاَصۡبَحُوۡا فِیۡ دَارِہِمۡ جٰثِمِیۡنَ ﴿۫۳۷﴾

۳۷۔ پس انہوں نے شعیب کی تکذیب کی تو انہیں زلزلے نے گرفت میں لے لیا پس وہ اپنے گھروں میں اوندھے پڑے رہ گئے۔

37۔ سورہ ہود میں فرمایا: اس قوم کو خوفناک آواز نے ہلاک کیا ہے۔ ممکن ہے خوفناک دھماکے سے شدید زلزلے کے ساتھ خوفناک آواز بھی نکلی ہو۔