وَ لَمَّاۤ اَنۡ جَآءَتۡ رُسُلُنَا لُوۡطًا سِیۡٓءَ بِہِمۡ وَ ضَاقَ بِہِمۡ ذَرۡعًا وَّ قَالُوۡا لَا تَخَفۡ وَ لَا تَحۡزَنۡ ۟ اِنَّا مُنَجُّوۡکَ وَ اَہۡلَکَ اِلَّا امۡرَاَتَکَ کَانَتۡ مِنَ الۡغٰبِرِیۡنَ﴿۳۳﴾

۳۳۔ اور جب ہمارے فرستادے لوط کے پاس آئے تو لوط ان کی وجہ سے پریشان اور دل تنگ ہوئے تو فرشتوں نے کہا: خوف نہ کریں نہ ہی محزون ہوں، ہم آپ اور آپ کے گھر والوں کو بچانے والے ہیں سوائے آپ کی بیوی کے جو پیچھے رہنے والوں میں ہو گی۔

33۔ یہ فرشتے حسین و جمیل جوانوں کی شکل میں آئے تھے اور حضرت لوط کو اپنی قوم کی بدکاری کی وجہ سے خوف لاحق ہوا کہ مہمانوں کی اہانت نہ ہو۔ چنانچہ واقعہ کا باقی حصہ سورہ ہود اور الحجر میں آیا ہے کہ ان لڑکوں کو دیکھ کر لوگوں نے حضرت لوط علیہ السلام کے گھر پر ہجوم کیا اور ان مہمانوں کو ان کے حوالے کرنے کے لیے کہا۔