قَالَ نُوۡحٌ رَّبِّ اِنَّہُمۡ عَصَوۡنِیۡ وَ اتَّبَعُوۡا مَنۡ لَّمۡ یَزِدۡہُ مَالُہٗ وَ وَلَدُہٗۤ اِلَّا خَسَارًا ﴿ۚ۲۱﴾

۲۱۔ نوح نے کہا: میرے رب! انہوں نے میری نافرمانی کی اور ان لوگوں کی پیروی کی جن کے مال اور اولاد نے ان کے نقصان میں اضافہ ہی کیا۔

وَ مَکَرُوۡا مَکۡرًا کُبَّارًا ﴿ۚ۲۲﴾

۲۲۔ اور ان لوگوں نے بڑی عیاری سے فریب کاری کی،

وَ قَالُوۡا لَا تَذَرُنَّ اٰلِہَتَکُمۡ وَ لَا تَذَرُنَّ وَدًّا وَّ لَا سُوَاعًا ۬ۙ وَّ لَا یَغُوۡثَ وَ یَعُوۡقَ وَ نَسۡرًا ﴿ۚ۲۳﴾

۲۳۔ اور کہنے لگے: اپنے معبودوں کو ہرگز نہ چھوڑنا اور ود، سواع، یغوث، یعوق اور نسر کو نہ چھوڑنا۔

23۔ وَدًّا: وَدۡ بت کی مورت قوی ہیکل مرد کی شکل میں تھی۔ عبد ود نامور شخص حضرت علی علیہ السلام کے ہاتھوں مارا گیا۔

سُوَاعًا : اس کی مورتی حسین عورت کی شکل میں تھی۔ قبیلہ ہُذیل اس کی پوجا کرتا تھا۔

یَغُوۡثَ : اس بت کی مورت بیل اور شیر کی شکل میں ہوتی تھی۔ عبد یغوث نام رائج تھا۔ یمن میں اس کی پوجا ہوتی تھی۔

وَ یَعُوۡقَ : یہ بت گھوڑے کی شکل کا تھا۔ یمن میں اس کی بھی پوجا ہوتی تھی۔

نَسۡرًا : اس کی شکل پرندہ عقاب کی ہوتی تھی۔ حضرت نوح علیہ السلام کے زمانے سے قبل حضرت آدم علیہ السلام کی اولاد میں سے صالح لوگوں کی یادگار کے طور پر بت بنائے گئے، بعد میں آنے والی نسلوں نے ان کی پوجا شروع کر دی۔

وَ قَدۡ اَضَلُّوۡا کَثِیۡرًا ۬ۚ وَ لَا تَزِدِ الظّٰلِمِیۡنَ اِلَّا ضَلٰلًا﴿۲۴﴾

۲۴۔ اور (اس طرح) انہوں نے بہت سوں کو گمراہ کیا اور (اے رب) تو نے بھی ان ظالموں کی گمراہی میں اضافہ ہی کیا۔

مِمَّا خَطِیۡٓــٰٔتِہِمۡ اُغۡرِقُوۡا فَاُدۡخِلُوۡا نَارًا ۬ۙ فَلَمۡ یَجِدُوۡا لَہُمۡ مِّنۡ دُوۡنِ اللّٰہِ اَنۡصَارًا﴿۲۵﴾

۲۵۔ وہ لوگ اپنی خطاؤں کی وجہ سے غرق کر دیے گئے اور آگ میں داخل کیے گئے، پس انہوں نے اللہ کے سوا کسی کو اپنا مددگار نہیں پایا۔

وَ قَالَ نُوۡحٌ رَّبِّ لَا تَذَرۡ عَلَی الۡاَرۡضِ مِنَ الۡکٰفِرِیۡنَ دَیَّارًا﴿۲۶﴾

۲۶۔ اور نوح نے کہا: میرے رب! روئے زمین پر بسنے والے کفار میں سے ایک کو بھی باقی نہ چھوڑ۔

اِنَّکَ اِنۡ تَذَرۡہُمۡ یُضِلُّوۡا عِبَادَکَ وَ لَا یَلِدُوۡۤا اِلَّا فَاجِرًا کَفَّارًا﴿۲۷﴾

۲۷۔ اگر تو انہیں چھوڑ دے گا تو وہ یقینا تیرے بندوں کو گمراہ کریں گے اور یہ لوگ صرف بدکار کافر اولاد ہی پیدا کریں گے۔

27۔ حضرت نوح علیہ السلام کو وحی کے ذریعے علم تھا کہ ان کے اصلاب میں سے کوئی مومن آنے والا نہیں ہے۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ نے حضرت نوح علیہ السلام سے فرمایا: اَنَّہٗ لَنۡ یُّؤۡمِنَ مِنۡ قَوۡمِکَ اِلَّا مَنۡ قَدۡ اٰمَنَ ۔ (ہود:36) آپ علیہ السلام کی قوم میں سے جو ایمان لا چکے ہیں، ان کے علاوہ کوئی ایمان نہیں لائے گا۔

رَبِّ اغۡفِرۡ لِیۡ وَ لِوَالِدَیَّ وَ لِمَنۡ دَخَلَ بَیۡتِیَ مُؤۡمِنًا وَّ لِلۡمُؤۡمِنِیۡنَ وَ الۡمُؤۡمِنٰتِ ؕ وَ لَا تَزِدِ الظّٰلِمِیۡنَ اِلَّا تَبَارًا﴿٪۲۸﴾ ۞ؒ

۲۸۔ میرے رب! مجھے اور میرے والدین کو اور جو ایمان کی حالت میں میرے گھر میں داخل ہو اور تمام مومن مردوں اور عورتوں کو معاف فرما اور کافروں کی ہلاکت میں مزید اضافہ فرما۔