آیات 21 - 22
 

قَالَ نُوۡحٌ رَّبِّ اِنَّہُمۡ عَصَوۡنِیۡ وَ اتَّبَعُوۡا مَنۡ لَّمۡ یَزِدۡہُ مَالُہٗ وَ وَلَدُہٗۤ اِلَّا خَسَارًا ﴿ۚ۲۱﴾

۲۱۔ نوح نے کہا: میرے رب! انہوں نے میری نافرمانی کی اور ان لوگوں کی پیروی کی جن کے مال اور اولاد نے ان کے نقصان میں اضافہ ہی کیا۔

وَ مَکَرُوۡا مَکۡرًا کُبَّارًا ﴿ۚ۲۲﴾

۲۲۔ اور ان لوگوں نے بڑی عیاری سے فریب کاری کی،

تفسیر آیات

۱۔ صدیوں کی تبلیغ کے بعد جب حضرت نوح علیہ السلام اپنی قوم کی ہدایت سے مایوس ہو گئے تو اس ذات کی طرف رخ فرمایا جس سے مایوس نہیں ہوا جاتا۔

۲۔ وَ اتَّبَعُوۡا: اپنی قوم کے ان رئیسوں کی شکایت کی جنہوں نے عام لوگوں کو حضرت نوح علیہ السلام کے خلاف اکسایا۔ یعنی ان سرمایہ داروں نے جومال اور اولاد میں دوسروں پر فوقیت رکھتے تھے انہیں اکسایا اور یہ لوگ ان سرمایہ داروں کے پیروکار بن گئے اور یہ بات پوری تاریخ انبیاء میں پائی جاتی ہے۔ چنانچہ فرمایا:

وَ مَاۤ اَرۡسَلۡنَا فِیۡ قَرۡیَۃٍ مِّنۡ نَّذِیۡرٍ اِلَّا قَالَ مُتۡرَفُوۡہَاۤ ۙ اِنَّا بِمَاۤ اُرۡسِلۡتُمۡ بِہٖ کٰفِرُوۡنَ﴿۳۴﴾ (۳۴ سبا: ۳۴)

اور ہم نے کسی بستی کی طرف کسی تنبیہ کرنے والے کو نہیں بھیجا مگر یہ کہ وہاں کے مراعات یافتہ لوگ کہتے تھے: جو پیغام تم لے کر آئے ہو ہم اسے نہیں مانتے۔

۲۔ وَ مَکَرُوۡا مَکۡرًا کُبَّارًا: قوم نوح کے بڑوں نے حضرت نوح علیہ السلام کی رسالت کے خلاف طرح طرح کے حیلے اور بہانے تراشے۔ چنانچہ سورہ ہود آیت ۲۷ میں قوم نوح کے سرداروں کے یہ حیلے مذکور ہیں:

فَقَالَ الۡمَلَاُ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا مِنۡ قَوۡمِہٖ مَا نَرٰىکَ اِلَّا بَشَرًا مِّثۡلَنَا وَ مَا نَرٰىکَ اتَّبَعَکَ اِلَّا الَّذِیۡنَ ہُمۡ اَرَاذِلُنَا بَادِیَ الرَّاۡیِ ۚ وَ مَا نَرٰی لَکُمۡ عَلَیۡنَا مِنۡ فَضۡلٍۭ بَلۡ نَظُنُّکُمۡ کٰذِبِیۡنَ﴿۲۷﴾

تو ان کی قوم کے کافر سرداروں نے کہا: ہماری نظر میں تو تم صرف ہم جیسے بشر ہو اور ہم یہ بھی دیکھ رہے ہیں کہ ہم میں سے ادنیٰ درجے کے لوگ سطحی سوچ سے تمہاری پیروی کر رہے ہیں اور ہمیں کوئی ایسی بات بھی نظر نہیں آتی جس سے تمہیں ہم پر فضیلت حاصل ہو بلکہ ہم تو تمہیں کاذب خیال کرتے ہیں۔


آیات 21 - 22