آیات 15 - 18
 

کَلَّا ؕ اِنَّہَا لَظٰی ﴿ۙ۱۵﴾

۱۵۔ ایسا ہرگز نہ ہو گا کیونکہ وہ تو بھڑکتی ہوئی آگ ہے،

نَزَّاعَۃً لِّلشَّوٰی ﴿ۚۖ۱۶﴾

۱۶۔ جو منہ اور سر کی کھال ادھیڑنے والی ہے۔

تَدۡعُوۡا مَنۡ اَدۡبَرَ وَ تَوَلّٰی ﴿ۙ۱۷﴾

۱۷۔یہ آتش ہر پیٹھ پھیرنے والے اور منہ موڑنے والے کو پکارے گی،

وَ جَمَعَ فَاَوۡعٰی﴿۱۸﴾

۱۸۔ اور اسے (بھی) جس نے مال جمع کیا اور بند رکھا۔

تشریح کلمات

لَظٰی:

( ل ظ ی ) خالص شعلے کو کہتے ہیں۔

شوی:

( ش و ی ) جسم کے اطراف، ہاتھ پاؤں، وہ اعضاء جن پر زخم لگنے سے موت واقع نہ ہو۔

تفسیر آیات

۱۔ جہنمی کی ان تمام آرزؤں کا یہ جواب سننے کو ملے گا: کَلَّا ہرگز نہیں۔ آج تیری جگہ تیرے بیٹے قربانی میں لیے جا سکتے ہیں نہ اور کوئی بلکہ یہ ایک بھڑکتی ہوئی آگ ہے۔ یہ آگ خود تیرے لیے ہے یہ تجھ ہی کو جلائے گی۔

۲۔ نَزَّاعَۃً لِّلشَّوٰی: آگ کے یہ شعلے تیرے جسم کے اطراف کو جلا کر کھال ادھیڑنے والی آگ ہے۔ یہ آگ خود تیرے لیے ہے۔ یہ تجھ ہی کو جلائے گی۔ بعض مفسرین کے مطابق آگ جہنمی کے دماغ جلا دے گی پھر فوراً دوبارہ دماغ بن جائے گا۔ دماغ کو براہ راست جلانا بہت زیادہ اذیت ناک ہے۔

۳۔ تَدۡعُوۡا مَنۡ اَدۡبَرَ وَ تَوَلّٰی: یہ آگ اس شخص کو اپنی طرف بلائے گی جس نے حق کو پیٹھ دکھائی اور منہ موڑا ہو۔

۴۔ وَ جَمَعَ فَاَوۡعٰی: اورمال جمع کرنے کے بعد اسے خرچ نہ کیا ہو، جہاں خرچ کرنا واجب تھا۔ فَاَوۡعٰی وعاء سے ہے۔ کسی ظرف میں ذخیرہ کر کے رکھنے کے معنوں میں ہے۔


آیات 15 - 18