فَہُوَ فِیۡ عِیۡشَۃٍ رَّاضِیَۃٍ ﴿ۙ۲۱﴾

۲۱۔ پس وہ ایک دل پسند زندگی میں ہو گا،

21۔ آج وہ اپنی دل پسند زندگی میں ہو گا۔

فِیۡ جَنَّۃٍ عَالِیَۃٍ ﴿ۙ۲۲﴾

۲۲۔ بلند و بالا جنت میں،

قُطُوۡفُہَا دَانِیَۃٌ﴿۲۳﴾

۲۳۔ جس کے میوے قریب (دسترس میں) ہوں گے۔

کُلُوۡا وَ اشۡرَبُوۡا ہَنِیۡٓـئًۢا بِمَاۤ اَسۡلَفۡتُمۡ فِی الۡاَیَّامِ الۡخَالِیَۃِ﴿۲۴﴾

۲۴۔ خوشگواری کے ساتھ کھاؤ اور پیو ان اعمال کے صلے میں جنہیں تم گزشتہ زمانے میں بجا لائے۔

وَ اَمَّا مَنۡ اُوۡتِیَ کِتٰبَہٗ بِشِمَالِہٖ ۬ۙ فَیَقُوۡلُ یٰلَیۡتَنِیۡ لَمۡ اُوۡتَ کِتٰبِیَہۡ ﴿ۚ۲۵﴾

۲۵۔ اور جس کا نامہ اعمال اس کے بائیں ہاتھ میں دیا جائے وہ کہے گا: اے کاش! مجھے میرا نامہ اعمال نہ دیا جاتا۔

25۔ جن کا نامۂ اعمال ان کے بائیں ہاتھ میں دیا جائے گا، وہ لوگ ہوں گے جو اس یوم حساب پر ایمان نہیں رکھتے تھے۔ یعنی کردار و عمل میں وہ اس دن کو سامنے نہیں رکھتے تھے۔

جب نامۂ اعمال اس کے بائیں ہاتھ میں دیا جائے گا، اس میں اپنی سیاہ کاریوں کو دیکھ کر کہے گا: کاش اسے پڑھنے کا اتفاق ہی نہ ہوتا۔ کاش موت مجھے ختم کر دیتی۔ آج نہ مال کام آیا، نہ دنیا کا اقتدار۔

وَ لَمۡ اَدۡرِ مَا حِسَابِیَہۡ ﴿ۚ۲۶﴾

۲۶۔ اور مجھے معلوم ہی نہ ہوتا کہ میرا حساب کیا ہے۔

یٰلَیۡتَہَا کَانَتِ الۡقَاضِیَۃَ ﴿ۚ۲۷﴾

۲۷۔ کاش! موت میرا کام تمام کر دیتی۔

مَاۤ اَغۡنٰی عَنِّیۡ مَالِیَہۡ ﴿ۚ۲۸﴾

۲۸۔ میرے مال نے مجھے نفع نہ دیا۔

ہَلَکَ عَنِّیۡ سُلۡطٰنِیَہۡ ﴿ۚ۲۹﴾

۲۹۔ میرا اقتدار نابود ہو گیا۔

خُذُوۡہُ فَغُلُّوۡہُ ﴿ۙ۳۰﴾

۳۰۔ (حکم آئے گا کہ) اسے پکڑ لو اور طوق پہناؤ،