آیات 25 - 29
 

وَ اَمَّا مَنۡ اُوۡتِیَ کِتٰبَہٗ بِشِمَالِہٖ ۬ۙ فَیَقُوۡلُ یٰلَیۡتَنِیۡ لَمۡ اُوۡتَ کِتٰبِیَہۡ ﴿ۚ۲۵﴾

۲۵۔ اور جس کا نامہ اعمال اس کے بائیں ہاتھ میں دیا جائے وہ کہے گا: اے کاش! مجھے میرا نامہ اعمال نہ دیا جاتا۔

وَ لَمۡ اَدۡرِ مَا حِسَابِیَہۡ ﴿ۚ۲۶﴾

۲۶۔ اور مجھے معلوم ہی نہ ہوتا کہ میرا حساب کیا ہے۔

یٰلَیۡتَہَا کَانَتِ الۡقَاضِیَۃَ ﴿ۚ۲۷﴾

۲۷۔ کاش! موت میرا کام تمام کر دیتی۔

مَاۤ اَغۡنٰی عَنِّیۡ مَالِیَہۡ ﴿ۚ۲۸﴾

۲۸۔ میرے مال نے مجھے نفع نہ دیا۔

ہَلَکَ عَنِّیۡ سُلۡطٰنِیَہۡ ﴿ۚ۲۹﴾

۲۹۔ میرا اقتدار نابود ہو گیا۔

تفسیر آیات

۱۔ وَ اَمَّا مَنۡ اُوۡتِیَ کِتٰبَہٗ بِشِمَالِہٖ: اصحاب یمین کے مقابلے میں اصحاب شمال یعنی ان لوگوں کا ذکر ہے جن کا نامہ اعمال ان کے بائیں ہاتھ میں دیا جائے گا۔ انہیں اپنے سیاہ ماضی کی سیاہ کاریاں نظر آئیں گی تو بڑی یاس و حسرت کے ساتھ کہہ اٹھیں گے: کاش یہ رسوا نامہ مجھے نہ دیا جاتا اور لوگوں میں رسوائی کی نوبت آئے بغیر جو عذاب آنا تھا آ جاتا۔

۲۔ وَ لَمۡ اَدۡرِ مَا حِسَابِیَہۡ: میرے لیے یہ جاننے کی نوبت ہی نہ آتی کہ میرا بھی کوئی حساب ہے۔ اپنے نامۂ اعمال کے مندرجات دیکھ کر ایک ہولناک صورت کاسامنا کر رہا ہو گا۔

۳۔ یٰلَیۡتَہَا کَانَتِ الۡقَاضِیَۃَ: کاش پہلی بار جو موت آئی تھی وہی فیصلہ کن ہوتی اور مجھے دوبارہ زندہ نہ کیا جاتا۔

۴۔ مَاۤ اَغۡنٰی عَنِّیۡ مَالِیَہۡ: آج مال و دولت میرے کام آ رہی ہے نہ کرسی و اقتدار۔ دونوں دنیا کی زندگی میں رہ گئے۔ آج دونوں سے کوئی فائدہ نہیں مل رہا۔ جس عمل سے آج فائدہ ملنا تھا اس کے تودنیا میں، میں نزدیک نہیں گیا۔


آیات 25 - 29