کَذٰلِکَ ؕ وَ قَدۡ اَحَطۡنَا بِمَا لَدَیۡہِ خُبۡرًا﴿۹۱﴾

۹۱۔ اسی طرح (کا حال تھا) اور جو کچھ اس کے پاس تھا ہمیں اس کی مکمل خبر تھی۔

ثُمَّ اَتۡبَعَ سَبَبًا﴿۹۲﴾

۹۲۔ پھر وہ راہ پر ہو لیا۔

حَتّٰۤی اِذَا بَلَغَ بَیۡنَ السَّدَّیۡنِ وَجَدَ مِنۡ دُوۡنِہِمَا قَوۡمًا ۙ لَّا یَکَادُوۡنَ یَفۡقَہُوۡنَ قَوۡلًا﴿۹۳﴾

۹۳۔ یہاں تک کہ جب وہ دو پہاڑوں کے درمیان پہنچا تو اسے ان دونوں پہاڑوں کے اس طرف ایک ایسی قوم ملی جو کوئی بات سمجھنے کے قابل نہ تھی۔

93۔ مشرق اور مغرب کی طرف فوج کشی کے بعد یہ تیسری فوج کشی ہے۔ تاریخی شواہد سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ فوج کشی شمال کی طرف تھی جہاں ایک وحشی قوم بستی تھی جو کسی زبان کے ذریعے بھی افہام و تفہیم کے قابل نہ تھی۔

بَیۡنَ السَّدَّیۡنِ : دو پہاڑوں کے درمیان۔ عام خیال یہ ہے کہ یہ دو پہاڑ بحر خزر اور بحر اسود کے درمیان واقع ہیں جو کیشیا کے پہاڑی سلسلوں پر قابل تطبیق ہے۔ در منثور میں ابن عباس سے روایت ہے کہ سدین یعنی دو پہاڑوں سے مراد ارمینیا اور آذر بائجان ہے۔ ممکن ہے روایت کا اشارہ ان دو پہاڑوں کے محل وقوع کی طرف ہو کہ یہ سدین ان علاقوں میں ہے۔

قَالُوۡا یٰذَاالۡقَرۡنَیۡنِ اِنَّ یَاۡجُوۡجَ وَ مَاۡجُوۡجَ مُفۡسِدُوۡنَ فِی الۡاَرۡضِ فَہَلۡ نَجۡعَلُ لَکَ خَرۡجًا عَلٰۤی اَنۡ تَجۡعَلَ بَیۡنَنَا وَ بَیۡنَہُمۡ سَدًّا﴿۹۴﴾

۹۴۔ لوگوں نے کہا: اے ذوالقرنین! یاجوج اور ماجوج یقینا اس سرزمین کے فسادی ہیں کیا ہم آپ کے لیے کچھ سامان کا انتظام کریں تاکہ آپ ہمارے اور ان کے درمیان ایک بند باندھ دیں؟

94۔ یہ بند بعض کے بقول قفقاز کے علاقہ داغستان میں دربند اور داریال کے درمیان موجود ہے جو 50 میل لمبا اور 29 فٹ اونچا ہے اور بعض کے نزدیک یہ بند اس دربند میں ہے جو علاقہ وسط ایشیاء کے مشرقی حصے میں بخارا سے کوئی 150 میل جنوب مشرق میں واقع ہے۔

یاجوج و ماجوج کون ہیں: ایک رائے یہ ہے کہ یہ وہی قوم ہے جسے تاتاری منگولی وغیرہ ناموں سے یاد کیا جاتا ہے، جو قدیم زمانے سے یورپ اور ایشیا کی متمدن قوموں پر حملے کرتے رہے ہیں۔ بائبل میں ان کو حضرت نوح علیہ السلام کے فرزند یافث کی نسل میں قرار دیا گیا ہے۔ (پیدائش باب 10) چنانچہ بحار الانوار 6: 298 اور علل الشرائع میں بھی ایک روایت میں یاجوج و ماجوج کو یافث کی نسل قرار دیا گیا ہے اور حزقی ایل صحیفے باب 38 میں بھی ان کا ذکر ملتا ہے۔

قَالَ مَا مَکَّنِّیۡ فِیۡہِ رَبِّیۡ خَیۡرٌ فَاَعِیۡنُوۡنِیۡ بِقُوَّۃٍ اَجۡعَلۡ بَیۡنَکُمۡ وَ بَیۡنَہُمۡ رَدۡمًا ﴿ۙ۹۵﴾

۹۵۔ ذوالقرنین نے کہا : جو طاقت میرے رب نے مجھے عنایت فرمائی ہے وہ بہتر ہے، لہٰذا تم محنت کے ذریعے میری مدد کرو میں تمہارے اور ان کے درمیان بند باندھ دوں گا۔

95۔ یعنی تم مجھے افرادی قوت فراہم کرو۔

اٰتُوۡنِیۡ زُبَرَ الۡحَدِیۡدِ ؕ حَتّٰۤی اِذَا سَاوٰی بَیۡنَ الصَّدَفَیۡنِ قَالَ انۡفُخُوۡا ؕ حَتّٰۤی اِذَا جَعَلَہٗ نَارًا ۙ قَالَ اٰتُوۡنِیۡۤ اُفۡرِغۡ عَلَیۡہِ قِطۡرًا ﴿ؕ۹۶﴾

۹۶۔ تم مجھے لوہے کی چادریں لا کر دو، یہاں تک کہ جب اس نے دونوں پہاڑوں کی درمیانی فضا کو برابر کر دیا تو اس نے لوگوں سے کہا: آگ پھونکو یہاں تک کہ جب اسے بالکل آگ بنا دیا تو اس نے کہا: اب میرے پاس تانبا لے آؤ تاکہ میں اس (دیوار) پر انڈیلوں۔

96۔ بَیۡنَ الصَّدَفَیۡنِ یعنی دونوں پہاڑوں کے سروں کے درمیانی حصہ کو لوہے کے ٹکڑوں سے پر کر کے پہاڑوں کے برابر کر دیا۔ پھر اس دیوار پر پگھلا ہوا لوہا یا سیسہ ڈالنے سے وہ درہ ایسا بند ہو گیا کہ یاجوج و ماجوج اسے توڑ کر دوسری آبادیوں کی طرف نہیں آ سکے۔

فَمَا اسۡطَاعُوۡۤا اَنۡ یَّظۡہَرُوۡہُ وَ مَا اسۡتَطَاعُوۡا لَہٗ نَقۡبًا﴿۹۷﴾

۹۷۔ اس کے بعد وہ نہ اس پر چڑھ سکیں اور نہ ہی اس میں نقب لگا سکیں۔

قَالَ ہٰذَا رَحۡمَۃٌ مِّنۡ رَّبِّیۡ ۚ فَاِذَا جَآءَ وَعۡدُ رَبِّیۡ جَعَلَہٗ دَکَّآءَ ۚ وَ کَانَ وَعۡدُ رَبِّیۡ حَقًّا ﴿ؕ۹۸﴾

۹۸۔ ذوالقرنین نے کہا : یہ میرے رب کی طرف سے رحمت ہے لہٰذا جب میرے رب کے وعدے کا وقت آئے گا تو وہ اسے زمین بوس کر دے گا اور میرے رب کا وعدہ برحق ہے ۔

98۔ اس وعدے سے مراد قیامت کے قریب یاجوج و ماجوج کا خروج ہو سکتا ہے۔ چنانچہ یہ حضرت امام مہدی علیہ السلام کے ظہور کی علامتوں میں سے ایک ہے۔ یعنی دیوار اگرچہ مضبوط ہے لیکن میرے رب کا وعدہ آنے پر یہ مضبوط دیوار بھی ریزہ ریزہ ہو جائے گی۔

وَ تَرَکۡنَا بَعۡضَہُمۡ یَوۡمَئِذٍ یَّمُوۡجُ فِیۡ بَعۡضٍ وَّ نُفِخَ فِی الصُّوۡرِ فَجَمَعۡنٰہُمۡ جَمۡعًا ﴿ۙ۹۹﴾

۹۹۔ اور اس دن ہم انہیں ایسے حال میں چھوڑ دیں گے کہ وہ ایک دوسرے کے ساتھ گتھم گتھا ہو جائیں گے اور صور میں پھونک ماری جائے گی پھر ہم سب کو ایک ساتھ جمع کریں گے۔

وَّ عَرَضۡنَا جَہَنَّمَ یَوۡمَئِذٍ لِّلۡکٰفِرِیۡنَ عَرۡضَۨا﴿۱۰۰﴾ۙ

۱۰۰۔ اور اس دن ہم جہنم کو کافروں کے سامنے پیش کریں گے۔