آیات 100 - 101
 

وَّ عَرَضۡنَا جَہَنَّمَ یَوۡمَئِذٍ لِّلۡکٰفِرِیۡنَ عَرۡضَۨا﴿۱۰۰﴾ۙ

۱۰۰۔ اور اس دن ہم جہنم کو کافروں کے سامنے پیش کریں گے۔

الَّذِیۡنَ کَانَتۡ اَعۡیُنُہُمۡ فِیۡ غِطَـآءٍ عَنۡ ذِکۡرِیۡ وَ کَانُوۡا لَا یَسۡتَطِیۡعُوۡنَ سَمۡعًا﴿۱۰۱﴾٪

۱۰۱۔ جن کی نگاہیں ہماری یاد سے پردے میں پڑی ہوئی تھیں اور وہ کچھ سن بھی نہیں سکتے تھے۔

تفسیر آیات

جہنم کو پیش کیا جائے گا۔ جہنم تک جانے کے لیے کوئی مسافت طے کرنا نہیں پڑے گی۔ آخرت میں زمان و مکاں کا وہ تصور نہ ہو گا جو اس دنیامیں ہے۔ لہٰذا وہاں مسافتوں کا وہ مفہوم نہ ہو گا جو یہاں ہے۔ چنانچہ جنت میں جانے کے سلسلے میں فرمایا:

وَ اُزۡلِفَتِ الۡجَنَّۃُ لِلۡمُتَّقِیۡنَ (۲۶ شعراء۔۹۰)

اس روز جنت پرہیزگاروں کے نزدیک لائی جائے گی۔

انسانی دماغ ان چیزوں میں غور و فکر کر سکتا ہے جو بصارت اور سماعت کے ذریعے ذہن میں منتقل ہو جاتی ہیں۔ کافر آفاق میں موجود اللہ کی نشانیوں پر نگاہ رکھتے ہیں نہ ہی اللہ کی طرف سے آنے والے پیغامات کو سنتے ہیں اس لیے یاد خدا سے یہ لوگ غافل ہو جاتے ہیں۔

اہم نکات

۱۔ آخرت میں زمان و مکان اور مسافت کا وہ تصور نہ ہو گا جو دنیا میں ہے۔

۲۔ سمعی و بصری ذرائع سے حاصل ہونے والے دروس سے یاد خدا دلوں میں تازہ ہو جاتی ہے۔


آیات 100 - 101