شرک باعث حبط عمل


مَثَلُ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا بِرَبِّہِمۡ اَعۡمَالُہُمۡ کَرَمَادِۣ اشۡتَدَّتۡ بِہِ الرِّیۡحُ فِیۡ یَوۡمٍ عَاصِفٍ ؕ لَا یَقۡدِرُوۡنَ مِمَّا کَسَبُوۡا عَلٰی شَیۡءٍ ؕ ذٰلِکَ ہُوَ الضَّلٰلُ الۡبَعِیۡدُ﴿۱۸﴾

۱۸۔ جن لوگوں نے اپنے رب کا انکار کیا ہے ان کے اعمال کی مثال اس راکھ کی سی ہے جسے آندھی کے دن تیز ہوا نے اڑا دیا ہو، وہ اپنے اعمال کا کچھ بھی (پھل) حاصل نہ کر سکیں گے، یہی تو بہت گہری گمراہی ہے۔

1۔ مشرکین کے اعمال حبط ہیں اور جن اعمال پر انہیں ناز تھا کل قیامت کے دن اس سے انہیں کوئی فائدہ نہیں ملے گا۔ عین ضرورت و احتیاج کے وقت ہوا میں خاکستر کی طرح ناپید ہو جائیں گے۔

وَ لَقَدۡ اُوۡحِیَ اِلَیۡکَ وَ اِلَی الَّذِیۡنَ مِنۡ قَبۡلِکَ ۚ لَئِنۡ اَشۡرَکۡتَ لَیَحۡبَطَنَّ عَمَلُکَ وَ لَتَکُوۡنَنَّ مِنَ الۡخٰسِرِیۡنَ﴿۶۵﴾

۶۵۔ اور بتحقیق آپ کی طرف اور آپ سے پہلے انبیاء کی طرف یہی وحی بھیجی گئی ہے کہ اگر تم نے شرک کیا تو تمہارا عمل ضرور حبط ہو جائے گا اور تم ضرور نقصان اٹھانے والوں میں سے ہو جاؤ گے۔

65۔اس قانون سے کوئی شخص بالاتر نہیں ہے۔ یہ دوسری بات ہے کہ نبی ﷺ معصوم ہیں۔ رسول ﷺ سے شرک سرزد نہیں ہوتا، تاہم یہاں یہ فرض کیا جا رہا ہے کہ اگر شرک کا عمل آپ ﷺ سے سرزد ہو جائے تو آپ ﷺ کا عمل حبط ہو جائے گا۔ یہ اس طرح ہے، جیسا کہ فرمایا: قُلۡ اِنۡ کَانَ لِلرَّحۡمٰنِ وَلَدٌ ٭ۖ فَاَنَا اَوَّلُ الۡعٰبِدِیۡنَ ۔ (زخرف:81) کہ دیجیے (اللہ کے لیے بیٹا ہونا محال ہے تاہم) اگر اللہ کا کوئی بیٹا ہوتا تو میں سب سے پہلے اس کی عبادت کرتا۔