وَ لَقَدۡ اُوۡحِیَ اِلَیۡکَ وَ اِلَی الَّذِیۡنَ مِنۡ قَبۡلِکَ ۚ لَئِنۡ اَشۡرَکۡتَ لَیَحۡبَطَنَّ عَمَلُکَ وَ لَتَکُوۡنَنَّ مِنَ الۡخٰسِرِیۡنَ﴿۶۵﴾

۶۵۔ اور بتحقیق آپ کی طرف اور آپ سے پہلے انبیاء کی طرف یہی وحی بھیجی گئی ہے کہ اگر تم نے شرک کیا تو تمہارا عمل ضرور حبط ہو جائے گا اور تم ضرور نقصان اٹھانے والوں میں سے ہو جاؤ گے۔

65۔اس قانون سے کوئی شخص بالاتر نہیں ہے۔ یہ دوسری بات ہے کہ نبی ﷺ معصوم ہیں۔ رسول ﷺ سے شرک سرزد نہیں ہوتا، تاہم یہاں یہ فرض کیا جا رہا ہے کہ اگر شرک کا عمل آپ ﷺ سے سرزد ہو جائے تو آپ ﷺ کا عمل حبط ہو جائے گا۔ یہ اس طرح ہے، جیسا کہ فرمایا: قُلۡ اِنۡ کَانَ لِلرَّحۡمٰنِ وَلَدٌ ٭ۖ فَاَنَا اَوَّلُ الۡعٰبِدِیۡنَ ۔ (زخرف:81) کہ دیجیے (اللہ کے لیے بیٹا ہونا محال ہے تاہم) اگر اللہ کا کوئی بیٹا ہوتا تو میں سب سے پہلے اس کی عبادت کرتا۔