آیات 65 - 66
 

وَ لَقَدۡ اُوۡحِیَ اِلَیۡکَ وَ اِلَی الَّذِیۡنَ مِنۡ قَبۡلِکَ ۚ لَئِنۡ اَشۡرَکۡتَ لَیَحۡبَطَنَّ عَمَلُکَ وَ لَتَکُوۡنَنَّ مِنَ الۡخٰسِرِیۡنَ﴿۶۵﴾

۶۵۔ اور بتحقیق آپ کی طرف اور آپ سے پہلے انبیاء کی طرف یہی وحی بھیجی گئی ہے کہ اگر تم نے شرک کیا تو تمہارا عمل ضرور حبط ہو جائے گا اور تم ضرور نقصان اٹھانے والوں میں سے ہو جاؤ گے۔

بَلِ اللّٰہَ فَاعۡبُدۡ وَ کُنۡ مِّنَ الشّٰکِرِیۡنَ﴿۶۶﴾

۶۶۔ بلکہ اللہ ہی کی عبادت کرو اور شکر گزاروں میں سے ہو جاؤ۔

تفسیر آیات

۱۔ وَ لَقَدۡ اُوۡحِیَ اِلَیۡکَ: یہ بات کہ شرک سے اعمال حبط ہو جاتے ہیں، شرک اعمال پر گرنے والی آگ کا شعلہ ہے کہ وہ ہر نیک عمل کو بھسم کر کے چھوڑے گا، وحی آسمان کی بنیادی بات ہے جو ہر نبی سے ہوئی، ہر رسول کو بتائی چونکہ انبیاء علیہم السلام کے مبعوث ہونے کی بنیادی غرض و غایت توحید ہے اور شرک، توحید کی نفی ہے۔

۲۔ لَئِنۡ اَشۡرَکۡتَ لَیَحۡبَطَنَّ عَمَلُکَ: اے رسول! اگر خود آپ بھی بالفرض شرک کے مرتکب ہو جائیں تو آپ کا عمل بھی حبط ہو جائے گا۔ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم معصوم ہیں۔ یہ کیسے فرمایا اگر آپ شرک کریں؟ اس کے دو جواب ہیں:

اول یہ فرض ہے۔ فرض میں مفروضہ کا وقوع ممکن ہونا شرط نہیں ہے۔ جیسے اللہ کی اولاد ہونا محال ہے تاہم فرمایا:

قُلۡ اِنۡ کَانَ لِلرَّحۡمٰنِ وَلَدٌ ٭ۖ فَاَنَا اَوَّلُ الۡعٰبِدِیۡنَ﴿۸۱﴾ (۴۳ زخرف: ۸۱)

کہدیجیے: اگر رحمن کی کوئی اولاد ہوتی تو میں سب سے پہلے (اس کی) عبادت کرنے والا ہوتا۔

اسی طرح ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے شرک صادر نہیں ہو گا لیکن بالفرض اگر ہو گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا عمل حبط ہو جائے گا۔

دوسرا جواب یہ ہے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اگرچہ معصوم ہیں لیکن معصوم ہونے کا مطلب مسلوب الاختیار ہونا نہیں ہے، نہ ہی مکلف نہ ہونا ہے۔ معصوم گناہ کرنے پر قادر ہوتے ہیں، پھر بھی گناہ نہیں کرتے۔ معصوم بھی گناہ نہ کرنے کے مکلف ہیں لہٰذا یہ کہنا: آپ شرک کا ارتکاب نہ کریں، عصمت کے منافی نہیں ہے نیز اس حکم کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے خطاب کر کے بیان کرنے سے اس کی اہمیت کا علم ہوتا ہے۔

۲۔ وَ لَتَکُوۡنَنَّ مِنَ الۡخٰسِرِیۡنَ: عمل کا حبط ہونا، پوری متاع حیات کا تباہ ہونا ہے۔ اس سے بڑھ کر کسی خسارے کا تصور بھی نہیں ہو سکتا۔

۳۔ بَلِ اللّٰہَ فَاعۡبُدۡ: اے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! شرک چھوڑ کر اللہ کی عبادت کرو۔ اس آیت سے بھی یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ رسول حکم تکلیفی کے مخاطب واقع ہوتے ہیں۔

۴۔ وَ کُنۡ مِّنَ الشّٰکِرِیۡنَ: اپنے قول و عمل سے اللہ کی ان نعمتوں کا شکر ادا کرو کہ اللہ تعالیٰ نے نبوت و رسالت اور بھٹکی ہوئی انسانیت کو ایک دائمی دستور حیات عنایت کرنے جیسی عظیم نعمتوں سے نوازا ہے۔

اہم نکات

۱۔ شرک قابل درگزر جرم نہیں ہے۔


آیات 65 - 66