طاقت کے مطابق ذمہ داری


لَا یُکَلِّفُ اللّٰہُ نَفۡسًا اِلَّا وُسۡعَہَا ؕ لَہَا مَا کَسَبَتۡ وَ عَلَیۡہَا مَا اکۡتَسَبَتۡ ؕ رَبَّنَا لَا تُؤَاخِذۡنَاۤ اِنۡ نَّسِیۡنَاۤ اَوۡ اَخۡطَاۡنَا ۚ رَبَّنَا وَ لَا تَحۡمِلۡ عَلَیۡنَاۤ اِصۡرًا کَمَا حَمَلۡتَہٗ عَلَی الَّذِیۡنَ مِنۡ قَبۡلِنَا ۚ رَبَّنَا وَ لَا تُحَمِّلۡنَا مَا لَا طَاقَۃَ لَنَا بِہٖ ۚ وَ اعۡفُ عَنَّا ٝ وَ اغۡفِرۡ لَنَا ٝ وَ ارۡحَمۡنَا ٝ اَنۡتَ مَوۡلٰىنَا فَانۡصُرۡنَا عَلَی الۡقَوۡمِ الۡکٰفِرِیۡنَ﴿۲۸۶﴾٪

۲۸۶۔ اللہ کسی شخص پر اس کی طاقت سے زیادہ ذمے داری نہیں ڈالتا، ہر شخص جو نیک عمل کرتا ہے اس کا فائدہ اسی کو ہے اور جو بدی کرتا ہے اس کا انجام بھی اسی کو بھگتنا ہے، ہمارے رب!ہم سے بھول چوک ہو گئی ہو تو اس کا مواخذہ نہ فرما، ہمارے رب! ہم پر وہ بوجھ نہ ڈال جو تو نے ہم سے پہلوں پر ڈال دیا تھا، ہمارے رب! ہم جس بوجھ کے اٹھانے کی طاقت نہیں رکھتے وہ ہمارے سر پر نہ رکھ، ہمارے رب! ہمارے گناہوں سے درگزر فرما اور ہمیں بخش دے اور ہم پر رحم فرما، تو ہمارا مالک ہے، کافروں کے مقابلے میں ہماری نصرت فرما۔

وَ لَا نُکَلِّفُ نَفۡسًا اِلَّا وُسۡعَہَا وَ لَدَیۡنَا کِتٰبٌ یَّنۡطِقُ بِالۡحَقِّ وَ ہُمۡ لَا یُظۡلَمُوۡنَ﴿۶۲﴾

۶۲۔ اور ہم کسی شخص پر اس کی قوت سے زیادہ ذمہ داری نہیں ڈالتے اور ہمارے پاس وہ کتاب ہے جو حقیقت بیان کرتی ہے اور ان پر ظلم نہیں کیا جاتا۔

62۔ اللہ تعالیٰ خود اس انسان کا خالق ہے، وہی اس کی طاقت و قابلیت سے خوب واقف ہے۔ اسی کے مطابق اس پر ذمہ داری ڈالتا ہے اور اس کی استطاعت سے زیادہ اس پر ذمہ داری نہیں ڈالتا۔ اگر کسی حکم میں کوئی ایسا امر عارض ہو گیا جو مکلف کی طاقت سے باہر ہے تو اس حکم کی نفی ہو جاتی ہے۔ مثلاً حکم تو ہے اٹھ کر نماز پڑھنے کا، لیکن اٹھنا ممکن نہ ہونے کی صورت میں کھڑے ہو کر نماز پڑھنے کا حکم اٹھ جاتا ہے اور بیٹھ کر نماز پڑھنا کافی ہے۔

اس کے بعد فرمایا: ہمارے پاس تمام اعمال کے لیے ایک ایسی کتاب ہے جس میں اعمال درج ہو جاتے ہیں اور کسی کا کوئی عمل ضائع نہیں ہوتا۔