وَ لَا نُکَلِّفُ نَفۡسًا اِلَّا وُسۡعَہَا وَ لَدَیۡنَا کِتٰبٌ یَّنۡطِقُ بِالۡحَقِّ وَ ہُمۡ لَا یُظۡلَمُوۡنَ﴿۶۲﴾

۶۲۔ اور ہم کسی شخص پر اس کی قوت سے زیادہ ذمہ داری نہیں ڈالتے اور ہمارے پاس وہ کتاب ہے جو حقیقت بیان کرتی ہے اور ان پر ظلم نہیں کیا جاتا۔

62۔ اللہ تعالیٰ خود اس انسان کا خالق ہے، وہی اس کی طاقت و قابلیت سے خوب واقف ہے۔ اسی کے مطابق اس پر ذمہ داری ڈالتا ہے اور اس کی استطاعت سے زیادہ اس پر ذمہ داری نہیں ڈالتا۔ اگر کسی حکم میں کوئی ایسا امر عارض ہو گیا جو مکلف کی طاقت سے باہر ہے تو اس حکم کی نفی ہو جاتی ہے۔ مثلاً حکم تو ہے اٹھ کر نماز پڑھنے کا، لیکن اٹھنا ممکن نہ ہونے کی صورت میں کھڑے ہو کر نماز پڑھنے کا حکم اٹھ جاتا ہے اور بیٹھ کر نماز پڑھنا کافی ہے۔

اس کے بعد فرمایا: ہمارے پاس تمام اعمال کے لیے ایک ایسی کتاب ہے جس میں اعمال درج ہو جاتے ہیں اور کسی کا کوئی عمل ضائع نہیں ہوتا۔