ثابت قدمی


وَ قَالَتۡ طَّآئِفَۃٌ مِّنۡ اَہۡلِ الۡکِتٰبِ اٰمِنُوۡا بِالَّذِیۡۤ اُنۡزِلَ عَلَی الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا وَجۡہَ النَّہَارِ وَ اکۡفُرُوۡۤا اٰخِرَہٗ لَعَلَّہُمۡ یَرۡجِعُوۡنَ ﴿ۚۖ۷۲﴾

۷۲۔ اور اہل کتاب کا ایک گروہ (آپس میں) کہتا ہے : ایمان لانے والوں پر جو کتاب نازل ہوئی ہے اس پر صبح ایمان لاؤ اور شام کو انکار کر دو شاید وہ (مسلمان) برگشتہ ہو جائیں۔

72۔ حق کی ایک اہم علامت یہ ہے کہ ایک بار اس کی معرفت حاصل ہونے کے بعد لوگ اس سے برگشتہ نہیں ہوتے۔ جیسا کہ ہرقل بادشاہ کو جب حضور ﷺ کی طرف سے دعوتِ اسلام ملی تو اس نے پوچھا: کیا اس رسول پر ایمان لانے والے برگشتہ ہو جاتے ہیں؟ جواب دیا گیا: ایسا کبھی نہیں ہوا۔

یُثَبِّتُ اللّٰہُ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا بِالۡقَوۡلِ الثَّابِتِ فِی الۡحَیٰوۃِ الدُّنۡیَا وَ فِی الۡاٰخِرَۃِ ۚ وَ یُضِلُّ اللّٰہُ الظّٰلِمِیۡنَ ۟ۙ وَ یَفۡعَلُ اللّٰہُ مَا یَشَآءُ﴿٪۲۷﴾

۲۷۔اللہ ایمان والوں کو دنیاوی زندگی میں بھی اور آخرت میں بھی قول ثابت پر قائم رکھتا ہے اور ظالموں کو گمراہ کر دیتا ہے اور اللہ اپنی مشیت کے مطابق عمل کرتا ہے۔

27۔ جن لوگوں نے ایمان قبول کیا اور اپنے آپ کو شجرہ طیّبہ جیسے عظیم اور پائیدار درخت کے ساتھ پیوست کیا اور اپنے آپ کو اللہ کی عنایتوں کا سزاوار اور اہل ثابت کر دیا ہے، ایسے مومنوں کو اللہ دنیا میں ثابت قدمی بخشتا ہے کہ مشکلات و مصائب ان کو متزلزل نہ کر سکیں۔