آیت 72
 

وَ قَالَتۡ طَّآئِفَۃٌ مِّنۡ اَہۡلِ الۡکِتٰبِ اٰمِنُوۡا بِالَّذِیۡۤ اُنۡزِلَ عَلَی الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا وَجۡہَ النَّہَارِ وَ اکۡفُرُوۡۤا اٰخِرَہٗ لَعَلَّہُمۡ یَرۡجِعُوۡنَ ﴿ۚۖ۷۲﴾

۷۲۔ اور اہل کتاب کا ایک گروہ (آپس میں) کہتا ہے : ایمان لانے والوں پر جو کتاب نازل ہوئی ہے اس پر صبح ایمان لاؤ اور شام کو انکار کر دو شاید وہ (مسلمان) برگشتہ ہو جائیں۔

تفسیر آیات

دعوت اسلام کی روز افزوں مقبولیت کو روکنے اور مسلمانوں کا ایمان متزلزل کرنے کے لیے چند یہودی علماء نے بعض افراد کو تیار کیا کہ وہ علانیہ طور پر اسلام قبول کرلیں، پھر مرتد ہو جائیں اور یہ مشہور کریں کہ پیغمبر اسلام (ص) کو نزدیک سے دیکھنے سے پتہ چلتا ہے کہ یہ برحق رسول نہیں ہو سکتے۔ یاد رہے کہ ہرقل بادشاہ رو م کو جب رسول اکرم (ص) کی طرف سے دعوت اسلام ملی تو اس نے پوچھا تھا کہ کیا اس رسول پر ایمان لانے والے برگشتہ بھی ہو جاتے ہیں؟ جواب دیا گیا کہ ایسا کبھی نہیں ہوا۔

اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول (ص) کو یہودیوں کی اس سازش سے با خبر کیا۔ یہ خبر اپنی جگہ ایک معجزہ ہے، جس سے پتہ چلتا ہے کہ یہ قرآن اس ذات کی طرف سے ہے، جو دلوں کے راز جانتی ہے۔

اہم نکات

۱۔ باطل ہمیشہ اپنی سازشوں کو ففتھ کالم کے ذریعے بروئے کار لاتا ہے۔


آیت 72